مسنَد المَكِّیِّینَ |
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ 95. حَدِیث عَمرِو بنِ امِّ مَكتوم رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
سیدنا عمرو بن ام مکتوم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور فرمایا کہ یا رسول اللہ! میرا گھر دور ہے مجھے کچھ دکھائی نہیں دیتا مجھے ایک آدمی لابھی سکتا ہے اور وہ اس پر ناگواری کا اظہار بھی نہیں کرتا لیکن کیا آپ میرے لئے کوئی ایسی گنجائش دیکھتے ہیں کہ میں اپنے گھر میں ہی نماز پڑھ لیا کر وں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اذان کی آواز سنتے ہو میں نے کہا جی ہان نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر میں تمہارے لئے کوئی گنجائش نہیں پاتا۔
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو رزين لم يسمع من ابن أم مكتوم
سیدنا ابن ام مکتوم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں تشریف لائے تو لوگوں کی تعداد کم تھی اس پر آپ نے ارشاد فرمایا: میرادل چاہتا ہے کہ ایک آدمی کو لوگوں کا امام بناؤ اور خود باہر نکل جاؤ جس شخص کو دیکھو کہ وہ گھر میں نماز پڑھ رہا ہے اسے آگ لگادوں یہ سن کر سیدنا ابن ام مکتوم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے گھر اور مسجد نبوی کے درمیان باغ اور درخت آتے ہیں اور مجھے ہر لمحے کے لیے کوئی رہبر بھی میسر نہیں ہوتا کیا مجھے اپنے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اذان کی آواز سنتے ہوانہوں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر تم نماز کے لئے آیا کر و۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد صحيح إن كان عبدالله بن شداد سمعه من ابن ام مكتوم
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.