(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن , عن يعيش بن طخفة بن قيس الغفاري ، قال: كان ابي من اصحاب الصفة، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بهم، فجعل الرجل ينقلب بالرجل، والرجل بالرجلين، حتى بقيت خامس خمسة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انطلقوا" , فانطلقنا معه إلى بيت عائشة فقال:" يا عائشة اطعمينا" , فجاءت بحشيشة فاكلنا، ثم جاءت بحيسة مثل القطاة، فاكلنا، ثم قال:" يا عائشة اسقينا" , فجاءت بعس فشربنا، ثم جاءت بقدح صغير فيه لبن فشربنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شئتم بتم، وإن شئتم انطلقتم إلى المسجد" , فقلت: لا , بل ننطلق إلى المسجد , قال: فبينا انا من السحر مضطجع على بطني، إذا رجل يحركني برجله، فقال:" إن هذه ضجعة يبغضها الله تبارك وتعالى" , فنظرت فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ يَعِيشَ بْنِ طِخْفَةَ بْنِ قَيْسٍ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: كَانَ أَبِي مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمْ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْقَلِبُ بِالرَّجُلِ، وَالرَّجُلُ بِالرَّجُلَيْنِ، حَتَّى بَقِيتُ خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْطَلِقُوا" , فَانْطَلَقْنَا مَعَهُ إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ أَطْعِمِينَا" , فَجَاءَتْ بِحَشِيشَةٍ فَأَكَلْنَا، ثُمَّ جَاءَتْ بِحَيْسَةٍ مِثْلَ الْقَطَاةِ، فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ اسْقِينَا" , فَجَاءَتْ بِعُسٍّ فَشَرِبْنَا، ثُمَّ جَاءَتْ بِقَدَحٍ صَغِيرٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ شِئْتُمْ بِتُّمْ، وَإِنْ شِئْتُمْ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ" , فَقُلْتُ: لَا , بَلْ نَنْطَلِقُ إِلَى الْمَسْجِدِ , قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا مِنَ السَّحَرِ مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي، إِذَا رَجُلٌ يُحَرِّكُنِي بِرِجْلِهِ، فَقَال:" إِنَّ هَذِهِ ضِجْعَةٌ يَبْغُضُهَا اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى" , فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
یعیش بن طخفہ کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب اصحاب صفہ میں سے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حوالے سے لوگوں کو حکم دیا تو لوگ ایک ایک دو دو کر کے انہیں اپنے ساتھ لے جانے لگے وہ کہتے ہیں کہ صرف پانچ آدمی رہ گئے جن میں سے ایک میں بھی تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ میرے ساتھ چلو چنانچہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا عائشہ کے گھر چلے گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں پہنچ کر فرمایا: عائشہ ہمیں کھانا کھلاؤ وہ کچھ کھجوریں لے کر آئیں جو ہم نے کھالیں پھر وہ کھجور کا تھوڑ اسا حلوہ لے کر آئیں ہم نے وہ بھی کھالیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ پانی پلاؤ چنانچہ وہ ایک بڑے پیالے میں پانی لے کر آئیں جو ہم سب نے پیا پھر ایک چھوٹا ساپیالہ لے کر آئیں جس میں دودھ تھا ہم نے وہ بھی پیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اگر چاہو تورات یہیں پر گزار لو اور چاہو تو مسجد میں چلے جاؤ میں نے عرض کیا: کہ نہیں ہم مسجد میں ہی جائیں گے ابھی میں سحری کے وقت اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا سو ہی رہا تھا اچانک ایک آدمی آیا اور مجھے اپنے پاؤں سے ہلانے لگا اور کہنے لگا کہ لیٹنے کا طریقہ اللہ کو ناپسند ہے میں نے دیکھا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
حكم دارالسلام: النهي عن النوم على البطن فيه، حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه، ولجهالة ابن طخفة، وقد اضطربوا فى اسمه واسم أبيه
سیدنا طحفہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کے ساتھ ان کی ضیافت فرمائی چنانچہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کے گھر چلے گئے ابھی رات کے وقت میں اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا سو رہی رہا تھا کہ اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مجھے اپنے پاؤں سے ہلانے لگے کہ اور کہنے لگے اور کہنے لگے کہ لیٹنے کا یہ طریقہ اہل جہنم کا طریقہ ہے۔
حكم دارالسلام: النهي عن النوم على البطن فيه، حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه ولجهالة ابن طخفة، وقد اضطربوا فى اسمه واسم أبيه