مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
241. حَدِيثُ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 15955
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، قال: حدثنا سعيد الجريري ، عن ابي السليل ، عن ابي تميمة الهجيمي قال إسماعيل مرة: عن ابي تميمة الهجيمي، عن رجل من قومه، قال: لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض طرق المدينة، وعليه إزار من قطن منتثر الحاشية، فقلت: عليك السلام يا رسول الله، فقال:" إن عليك السلام تحية الموتى، إن عليك السلام تحية الموتى، إن عليك السلام تحية الموتى، سلام عليكم، سلام عليكم" , مرتين او ثلاثا هكذا. قال: سالت عن الإزار، فقلت: اين اتزر؟ فاقنع ظهره بعظم ساقه، وقال:" هاهنا اتزر، فإن ابيت فههنا اسفل من ذلك، فإن ابيت فههنا فوق الكعبين، فإن ابيت، فإن الله عز وجل لا يحب كل مختال فخور"، قال: وسالته عن المعروف، فقال:" لا تحقرن من المعروف شيئا، ولو ان تعطي صلة الحبل، ولو ان تعطي شسع النعل، ولو ان تفرغ من دلوك في إناء المستسقي، ولو ان تنحي الشيء من طريق الناس يؤذيهم، ولو ان تلقى اخاك ووجهك إليه منطلق، ولو ان تلقى اخاك فتسلم عليه، ولو ان تؤنس الوحشان في الارض، وإن سبك رجل بشيء يعلمه فيك وانت تعلم فيه نحوه، فلا تسبه، فيكون اجره لك ووزره عليه، وما سر اذنك ان تسمعه، فاعمل به، وما ساء اذنك ان تسمعه فاجتنبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ قَالَ إِسْمَاعِيلُ مرة: عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، قَالَ: لَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، وَعَلَيْهِ إِزَارٌ مِنْ قُطْنٍ مُنْتَثِرُ الْحَاشِيَةِ، فَقُلْتُ: عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ تَحِيَّةُ الْمَوْتَى، إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ تَحِيَّةُ الْمَوْتَى، إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ تَحِيَّةُ الْمَوْتَى، سَلَامٌ عَلَيْكُمْ، سَلَامٌ عَلَيْكُمْ" , مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا هَكَذَا. قَالَ: سَأَلْتُ عَنِ الْإِزَارِ، فَقُلْتُ: أَيْنَ أَتَّزِرُ؟ فَأَقْنَعَ ظَهْرَهُ بِعَظْمِ سَاقِهِ، وَقَالَ:" هَاهُنَا اتَّزِرْ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَهَهُنَا أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَهَهُنَا فَوْقَ الْكَعْبَيْنِ، فَإِنْ أَبَيْتَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ"، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنِ الْمَعْرُوفِ، فَقَالَ:" لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا، وَلَوْ أَنْ تُعْطِيَ صِلَةَ الْحَبْلِ، وَلَوْ أَنْ تُعْطِيَ شِسْعَ النَّعْلِ، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي، وَلَوْ أَنْ تُنَحِّيَ الشَّيْءَ مِنْ طَرِيقِ النَّاسِ يُؤْذِيهِمْ، وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ وَوَجْهُكَ إِلَيْهِ مُنْطَلِقٌ، وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ فَتُسَلِّمَ عَلَيْهِ، وَلَوْ أَنْ تُؤْنِسَ الْوُحْشَانَ فِي الْأَرْضِ، وَإِنْ سَبَّكَ رَجُلٌ بِشَيْءٍ يَعْلَمُهُ فِيكَ وَأَنْتَ تَعْلَمُ فِيهِ نَحْوَهُ، فَلَا تَسُبَّهُ، فَيَكُونَ أَجْرُهُ لَكَ وَوِزْرُهُ عَلَيْهِ، وَمَا سَرَّ أُذُنَكَ أَنْ تَسْمَعَهُ، فَاعْمَلْ بِهِ، وَمَا سَاءَ أُذُنَكَ أَنْ تَسْمَعَهُ فَاجْتَنِبْهُ".
سیدنا ابوتمیمہ ہجیمی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو گئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت اون کا بنا ہوا تہبند جس کے کنارے پھولے ہوئے تھے باندھ رکھا تھا میں نے سلام کرتے ہوئے کہا علیک السلام یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علیک السلام تو مردوں کو سلام ہے پھر میں نے تہبند کے حوالے سے پوچھا کہ میں تہبند کہاں تک باندھا کر وں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پنڈلی کی ہڈی سے کپڑا ہٹایا اور فرمایا کہ یہاں تک باندھا کر و اگر ایسا نہیں کر سکتے تو پھر اس سے ذرا نیچے باندھ لیا کر و اگر یہ بھی نہیں کر سکتے تو یہاں ٹخنوں تک باندھ لیا کر و اگر ایسا بھی نہیں کر سکتے تو پھر اللہ کسی شیخی خورے متکبر کو پسند نہیں کرتا۔ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی کے متعلق پوچھا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نیکی کو حقیر نہ سمجھا کر و اگرچہ کسی کو ایک رسی ہی دو یا کسی کو جوتی کا تسمہ ہی دو یا اپنے ڈول میں سے کسی کو پانی مانگنے والے برتن میں پانی کھینچ کر ڈال دیا کر و یا راستے میں سے کوئی ایسی چیز دور کر دو جس سے انہیں تکلیف ہو رہی ہو یا اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملو یا اپنے بھائی سے ملاقات کر کے اسے سلام کر و یا زمین میں اجنبی سمجھ جانے والوں سے انس و محبت ظاہر کر و اور گر کوئی آدمی تمہیں گالی دے اور ایسی چیز کا طعنہ دے جس کا تمہاری ذات کے حوالے سے علم ہواسے تو بھی اسی قسم کے کسی عیب کے بارے میں جانتے ہو تو تم اسے اس عیب کا طعنہ نہ دو یہ تمہارے لے باعث اجر اور اس کے لئے باعث وبال ہو گا اور جس چیز کو تمہارے کان سننا پسند کر یں اس پر عمل کر لو اور جس چیز کو سننا تمہارے کانوں کو پسند نہ ہواس سے اجتناب کر و۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.