سیدنا عامر سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران سفر رات کے وقت اپنی سواری پر ہی نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا ہے خواہ سواری کا رخ کسی بھی طرف ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1104 تعليقا ، م: 701
سیدنا عامر بن ربیعہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر کسی قبر پر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کس کی قبر ہے لوگوں نے بتایا فلاں عورت کی قبر ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں لوگوں نے عرض کیا: کہ آپ سوئے ہوئے تھے آپ کو جگانا ہمیں اچھا معلوم نہیں ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کیا کر و بلکہ جنازے میں بلالیا کر و اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کی قبر پر صف بندی کر کے نماز جنازہ پڑھائی۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر , عن عامر بن ربيعة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا رايت جنازة فقم حتى تجاوزك او قال: قف حتى تجاوزك" , قال: وكان ابن عمر إذا راى جنازة , قام حتى تجاوزه، وكان إذا خرج مع جنازة، ولى ظهره المقابر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا رَأَيْتَ جَنَازَةً فَقُمْ حَتَّى تُجَاوِزَكَ أَوْ قَالَ: قِفْ حَتَّى تُجَاوِزَكَ" , قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا رَأَى جَنَازَةً , قَامَ حَتَّى تُجَاوِزَهُ، وَكَانَ إِذَا خَرَجَ مَعَ جَنَازَةٍ، وَلَّى ظَهْرَهُ الْمَقَابِرَ.
سیدنا عامر بن ربیعہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی جنازے کو دیکھا کر و تو کھڑے ہو جایا کر و یہاں تک کہ وہ گزر جائے سیدنا ابن عمر جب کسی جنازے کو دیکھتے تو کھڑے ہو جاتے یہاں تک کہ وہ گزر جاتا اور جب کسی جنازے کے ساتھ جاتے تو اپنی پشت دوسری قبروں کی طرف فرما لیتے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، قال: اخبرني نافع ، عن ابن عمر , عن عامر بن ربيعة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا راى احدكم الجنازة ولم يكن ماشيا معها، فليقم حتى تجاوزه او توضع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ الْجَنَازَةَ وَلَمْ يَكُنْ مَاشِيًا مَعَهَا، فَلْيَقُمْ حَتَّى تُجَاوِزَهُ أَوْ تُوضَعَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی جنازے کو دیکھا کر و اور اس کے ساتھ نہ جاسکو تو کھڑے ہو جایا کر و یہاں تک کہ وہ گزر جائے یا زمین پر رکھ دیا جائے۔
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی جنازے کو دیکھا کر و اور اس کے ساتھ نہ جاسکو تو کھڑے ہو جایا کر و یہاں تک کہ وہ گزر جائے یا زمین پر رکھ دیا جائے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة , وحجاج , قال: سمعت شعبة , عن عاصم بن عبيد الله ، قال: سمعت عبد الله بن عامر يحدث , عن ابيه ، ان رجلا تزوج امراة على نعلين، قال: فاتت النبي صلى الله عليه وسلم , فقالت: ذاك له، فقال:" ارضيت من نفسك ومالك بنعلين؟" قالت: نعم , قال شعبة , فقلت له: كانه اجاز ذلك؟ قال: كانه اجازه , قال شعبة ثم لقيته، فقال:" ارضيت من نفسك ومالك بنعلين؟" فقالت: رايت ذاك، فقال:" وانا ارى ذاك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , وَحَجَّاجٌ , قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا تَزَوَّجَ امْرَأَةً عَلَى نَعْلَيْنِ، قَالَ: فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: ذَاكَ لَهُ، فَقَالَ:" أَرَضِيتِ مِنْ نَفْسِكِ وَمَالِكِ بِنَعْلَيْنِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ , قَالَ شُعْبَةُ , فَقُلْتُ لَهُ: كَأَنَّهُ أَجَازَ ذَلِكَ؟ قَالَ: كَأَنَّهُ أَجَازَهُ , قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ لَقِيتُهُ، فَقَالَ:" أَرَضِيتِ مِنْ نَفْسِكِ وَمَالِكِ بِنَعْلَيْنِ؟" فَقَالَتْ: رَأَيْتُ ذَاكَ، فَقَالَ:" وَأَنَا أَرَى ذَاكَ".
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے دو جوتیوں کے عوض نکاح کر لیا وہ عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس بات کا ذکر کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تم اپنے نفس اور مال کے بدلے میں دو جوتیوں پر راضی ہواس نے کہا جی ہاں شعبہ نے عاصم سے اس کا مطلب پوچھا کہ اس سے اجازت مراد ہے انہوں نے کہا ہاں دوسری مرتبہ ملاقات ہو نے پر عاصم نے اس میں عورت کا جواب یہ نقل کیا کہ میں اسے صحیح سمجھتی ہوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر میری بھی یہی رائے ہے۔
سیدنا عامربن ربیعہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مجھ پر درود پڑھے تو جب تک وہ مجھ پر درود پڑھتا رہے گا فرشتے اس پر درود پڑھتے رہیں گے اب انسان کی مرضی ہے کہ کم پڑھے یا زیادہ؟
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيد الله، وقد توبع
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني عاصم بن عبيد الله , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إنها ستكون من بعدي امراء يصلون الصلاة لوقتها، ويؤخرونها عن وقتها، فصلوها معهم، فإن صلوها لوقتها وصليتموها معهم، فلكم ولهم، وإن اخروها عن وقتها فصليتموها معهم، فلكم وعليهم، من فارق الجماعة مات ميتة جاهلية، ومن نكث العهد ومات ناكثا للعهد، جاء يوم القيامة لا حجة له" , قلت له: من اخبرك هذا الخبر؟ قال: اخبرنيه عبد الله بن عامر بن ربيعة ، عن ابيه عامر بن ربيعة، يخبر عامر بن ربيعة , عن النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ مِنْ بَعْدِي أُمَرَاءُ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، وَيُؤَخِّرُونَهَا عَنْ وَقْتِهَا، فَصَلُّوهَا مَعَهُمْ، فَإِنْ صَلَّوْهَا لِوَقْتِهَا وَصَلَّيْتُمُوهَا مَعَهُمْ، فَلَكُمْ وَلَهُمْ، وَإِنْ أَخَّرُوهَا عَنْ وَقْتِهَا فَصَلَّيْتُمُوهَا مَعَهُمْ، فَلَكُمْ وَعَلَيْهِمْ، مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ نَكَثَ الْعَهْدَ وَمَاتَ نَاكِثًا لِلْعَهْدِ، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ" , قُلْتُ لَهُ: مَنْ أَخْبَرَكَ هَذَا الْخَبَرَ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، يُخْبِرُ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عاصم بن عبیداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے بعد کچھ ایسے امراء بھی آئیں گے جو کبھی وقت مقررہ پر نماز پڑھ لیآ کر یں گے اور کبھی تاخیر کر دیآ کر یں گے تم ان کے ساتھ نماز پڑھتے رہنا اگر وہ بروقت نماز پڑھیں اور تم بھی ان کے ساتھ شامل ہو تو تمہیں ثواب ملے گا اور انہیں بھی اگر وہ موخر کر دیں اور تم ان کے ساتھ ہی نماز پڑھو تمہیں ثواب ملے گا اور انہیں تاخیر کی سزا ملے گی جو شخص جماعت سے علیحدگی اختیار کر لیتا ہے اور مرجاتا ہے تو جاہلیت کی موت مرتا ہے اور جو شخص وعدہ توڑ دیتا ہے اور اسی حال میں مرجاتا ہے تو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے پاس کوئی حجت نہیں ہو گی۔
حكم دارالسلام: بعضه صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی جنازے کو دیکھا کر و اور اس کے ساتھ نہ جاسکو تو کھڑے ہو جایا کر و یہاں تک کہ وہ گزر جائے یا زمین پر رکھ دیا جائے۔
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران سفر رات کے وقت اپنی سواری پر ہی نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا ہے خواہ سواری کا رخ کسی بھی طرف ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1104 تعليقا، م: 701
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل , اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن عامر بن ربيعة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا رايت جنازة فإن لم تك ماشيا معها , فقم لها حتى تخلفك او توضع" , قال: فكان ابن عمر ربما تقدم الجنازة فقعد، حتى إذا رآها قد اشرفت , قام حتى توضع، وربما سترته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَيْتَ جَنَازَةً فَإِنْ لَمْ تَكُ مَاشِيًا مَعَهَا , فَقُمْ لَهَا حَتَّى تُخَلِّفَكَ أَوْ تُوضَعَ" , قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رُبَّمَا تَقَدَّمَ الْجِنَازَةَ فَقَعَدَ، حَتَّى إِذَا رَآهَا قَدْ أَشْرَفَتْ , قَامَ حَتَّى تُوضَعَ، وَرُبَّمَا سَتَرَتْهُ.
سیدنا عامر بن ربیعہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی جنازے کو دیکھا کر و تو کھڑے ہو جایا کر و یہاں تک کہ وہ گزر جائے سیدنا ابن عمر جب کسی جنازے کو دیکھتے تو کھڑے ہو جاتے یہاں تک کہ وہ گزر جاتا اور جب کسی جنازے کے ساتھ جاتے تو اپنی پشت دوسری قبروں کی طرف فرما لیتے۔
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران سفر رات کے وقت اپنی سواری پر ہی نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا ہے خواہ سواری کا رخ کسی بھی طرف ہو۔
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی جنازے کو دیکھا کر و اور اس کے ساتھ نہ جاسکو تو کھڑے ہو جایا کر و یہاں تک کہ وہ گزر جائے یا زمین پر رکھ دیا جائے۔
سیدنا عامربن ربیعہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مجھ پر درود پڑھے تو جب تک وہ مجھ پر درود پڑھتا رہے گا فرشتے اس پر درود پڑھتے رہیں گے اب انسان کی مرضی ہے کہ کم پڑھے یا زیادہ؟
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيد الله، وقد توبع
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن ابي بكر بن حفص بن عمر بن سعد بن ابي وقاص ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة , عن ابيه وكان بدريا , قال: لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبعثنا في السرية يا بني ما لنا زاد إلا السلف من التمر، فيقسمه قبضة قبضة، حتى يصير إلى تمرة تمرة، قال: فقلت له: يا ابت وما عسى ان تغني التمرة عنكم؟ قال: لا تقل ذلك يا بني، فبعد ان فقدناها، فاختللنا إليها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ , عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ بَدْرِيًّا , قَالَ: لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُنَا فِي السَّرِيَّةِ يَا بُنَيَّ مَا لَنَا زَادٌ إِلَّا السَّلْفُ مِنَ التَّمْرِ، فَيَقْسِمُهُ قَبْضَةً قَبْضَةً، حَتَّى يَصِيرَ إِلَى تَمْرَةٍ تَمْرَةٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَتِ وَمَا عَسَى أَنْ تُغْنِيَ التَّمْرَةُ عَنْكُمْ؟ قَالَ: لَا تَقُلْ ذَلِكَ يَا بُنَيَّ، فَبَعْدَ أَنْ فَقَدْنَاهَا، فَاخْتَلَلْنَا إِلَيْهَا.
سیدنا عامر بن ربیعہ جو بدری صحابی تھے مروی ہے کہ بعض مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کسی دستے کے ساتھ روانہ فرماتے تو بیٹا ہمارے پاس سوارئے چند کھجوروں کے اور کوئی چیز نہ ہو تی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان ایک ایک مٹھی تقسیم کر دیتے یہاں تک کہ ایک ایک کھجور تک نوبت آجاتی عبداللہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اباجان ایک کھجور آپ کے کس کام آتی ہو گی انہوں نے فرمایا کہ بیٹا یوں نہ کہو جب ہمیں ایک کھجور بھی نہ ملی تو ہمیں اس کی قدر آئی۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، قال: اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني عاصم بن عبيد الله , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" سيكون امراء بعدي يصلون الصلاة لوقتها ويؤخرونها، فصلوها معهم، فإن صلوها لوقتها وصليتموها معهم، فلكم ولهم، وإن اخروها عن وقتها وصليتموها معهم، فلكم وعليهم، من فارق الجماعة مات ميتة جاهلية، ومن نكث العهد فمات ناكثا للعهد، جاء يوم القيامة لا حجة له" قلت: من اخبرك هذا الخبر؟ قال: اخبرني عبد الله بن عامر بن ربيعة ، عن ابيه عامر بن ربيعة يخبر , عن النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" سَيَكُونُ أُمَرَاءُ بَعْدِي يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَيُؤَخِّرُونَهَا، فَصَلُّوهَا مَعَهُمْ، فَإِنْ صَلَّوْهَا لِوَقْتِهَا وَصَلَّيْتُمُوهَا مَعَهُمْ، فَلَكُمْ وَلَهُمْ، وَإِنْ أَخَّرُوهَا عَنْ وَقْتِهَا وَصَلَّيْتُمُوهَا مَعَهُمْ، فَلَكُمْ وَعَلَيْهِمْ، مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ نَكَثَ الْعَهْدَ فَمَاتَ نَاكِثًا لِلْعَهْدِ، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ" قُلْتُ: مَنْ أَخْبَرَكَ هَذَا الْخَبَرَ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ يُخْبِرُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عاصم بن عبیداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے بعد کچھ ایسے امراء بھی آئیں گے جو کبھی وقت مقررہ پر نماز پڑھ لیآ کر یں گے اور کبھی تاخیر کر دیآ کر یں گے تم ان کے ساتھ نماز پڑھتے رہنا اگر وہ بروقت نماز پڑھیں اور تم بھی ان کے ساتھ شامل ہو تو تمہیں ثواب ملے گا اور انہیں بھی اگر وہ موخر کر دیں اور تم ان کے ساتھ ہی نماز پڑھو تمہیں ثواب ملے گا اور انہیں تاخیر کی سزا ملے گی جو شخص جماعت سے علیحدگی اختیار کر لیتا ہے اور مرجاتا ہے تو جاہلیت کی موت مرتا ہے اور جو شخص وعدہ توڑ دیتا ہے اور اسی حال میں مرجاتا ہے تو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے پاس کوئی حجت نہیں ہو گی۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عاصم سے پوچھا: یہ حدیث آپ سے کس نے بیان کی انہوں نے بتایا کہ مجھے یہ حدیث عبداللہ بن عامر نے اپنے والد کے حوالے سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بتائی ہے۔
حكم دارالسلام: بعضه صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حج وعمرہ تسلسل سے کیا کر و کیونکہ ان دونوں کے درمیان تسلسل فقر و فاقہ اور گناہوں کو ایسے دور کر دیتا ہے کہ جیسے بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله ، وقد اضطرب فى هذا الحديث، و ابن جريج مدلس، وقد عنعن
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران سفر اپنی سواری پر ہی سر کے اشارے سے نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا ہے خواہ سواری کا رخ کسی دوسری طرف ہی ہوتا البتہ فرض نمازوں میں اس طرح نہ کرتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر وحسين ، قالا: حدثنا شريك ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن عبد الله بن عامر يعني ابن ربيعة , عن ابيه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من مات وليست عليه طاعة، مات ميتة جاهلية، فإن خلعها من بعد عقدها في عنقه، لقي الله تبارك وتعالى وليست له حجة , الا لا يخلون رجل بامراة لا تحل له، فإن ثالثهما الشيطان، إلا محرم، فإن الشيطان مع الواحد، وهو من الاثنين ابعد، من ساءته سيئته، وسرته حسنته، فهو مؤمن" , قال حسين:" بعد عقده إياها في عنقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ وَحُسَيْنٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ يَعْنِي ابْنَ رَبِيعَةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ مَاتَ وَلَيْسَتْ عَلَيْهِ طَاعَةٌ، مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، فَإِنْ خَلَعَهَا مِنْ بَعْدِ عَقْدِهَا فِي عُنُقِهِ، لَقِيَ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَيْسَتْ لَهُ حُجَّةٌ , أَلَا لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ لَا تَحِلُّ لَهُ، فَإِنَّ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ، إِلَّا مَحْرَمٍ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ، وَهُوَ مِنَ الِاثْنَيْنِ أَبْعَدُ، مَنْ سَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ، وَسَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ، فَهُوَ مُؤْمِنٌ" , قَالَ حُسَيْنٌ:" بَعْدَ عَقْدِهِ إِيَّاهَا فِي عُنُقِهِ".
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اس حال میں فوت ہو جائے کہ اس پر کسی کی اطاعت کا ذمہ نہ ہواور مر جائے تو جاہلیت کی موت مرا اور اگر کسی اطاعت کا عہد کرنے بعد اپنے گلے سے اتار پھینکے تو اللہ اسے اس حال میں ملے گا کہ اس کے پاس کوئی حجت نہیں ہو گی۔ خبردار کوئی مرد کسی غیر محرم کے ساتھ خلوت میں نہ بیٹھے کیونکہ ان کے ساتھ تیسرا شخص شیطان ہوتا ہے الاّ یہ کہ وہ محرم ہو کیونکہ شیطان ایک کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور دو سے دور ہوتا ہے۔
جسے اپنا گناہ ناگوارگزرے اور اپنی نیکی سے خوشی ہو تو وہ مؤمن ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن عاصم , عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال اسود: وربما ذكر شريك، عن عاصم، عن عبد الله بن عامر , عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تابعوا بين الحج والعمرة، فإن متابعة بينهما تزيد في العمر والرزق، وتنفيان الذنوب، كما ينفي الكير خبث الحديد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَسْوَدُ: وَرُبَّمَا ذَكَرَ شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّ مُتَابَعَةً بَيْنَهُمَا تَزِيدُ فِي الْعُمُرِ وَالرِّزْقِ، وَتَنْفِيَانِ الذُّنُوبَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حج وعمرہ تسلسل سے کیا کر و کیونکہ ان دونوں کے درمیان تسلسل فقر وفاقہ اور گناہوں کو ایسے دور کر دیتا ہے کہ جیسے بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: تزيد فى العمر والرزق، وهذا إسناد ضعيف علته عاصم، وقد اضطرب فيه، وشريك سيئ الحفظ
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عاصم ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة , يحدث , عن عمر رضي الله تعالى عنه يبلغ به، وقال مرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" تابعوا بين الحج والعمرة، فإن متابعة بينهما ينفيان الذنوب والفقر كما ينفي الكير الخبث" , قال سفيان: ليس فيه ابوه" ويزيد في العمر" مئة مرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ , يُحَدِّثُ , عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ يَبْلُغُ بِهِ، وَقَالَ مَرَّةً , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّ مُتَابَعَةً بَيْنَهُمَا يَنْفِيَانِ الذُّنُوبَ وَالْفَقْرَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ الْخَبَثَ" , قَالَ سُفْيَانُ: لَيْسَ فِيهِ أَبُوهُ" ويزيد في العمر" مئة مرة.
عامر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حج وعمرہ تسلسل سے کیا کر و کیونکہ ان دونوں کے درمیان تسلسل فقر و فاقہ اور گناہوں کو ایسے دور کر دیتا ہے کہ جیسے بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: ويزيد فى العمر، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی جنازے کو دیکھا کر و اور اس کے ساتھ نہ جاسکو تو کھڑے ہو جایا کر و یہاں تک کہ وہ گزر جائے یا زمین پر رکھ دیا جائے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا , ابي , عن عبد الله بن عيسى ، عن امية بن هند بن سهل بن حنيف ، عن عبد الله بن عامر , قال: انطلق عامر بن ربيعة , وسهل بن حنيف يريدان الغسل، قال: فانطلقا يلتمسان الخمر , قال: فوضع عامر جبة كانت عليه من صوف، فنظرت إليه، فاصبته بعيني، فنزل الماء يغتسل، قال: فسمعت له في الماء فرقعة، فاتيته فناديته ثلاثا، فلم يجبني، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، قال: فجاء يمشي فخاض الماء، كاني انظر إلى بياض ساقيه، قال: فضرب صدره بيده، ثم قال:" اللهم اذهب عنه حرها وبردها ووصبها" قال: فقام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا راى احدكم من اخيه، او من نفسه، او من ماله ما يعجبه، فليبركه، فإن العين حق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا , أَبِي , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ هِنْدِ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ , قَالَ: انْطَلَقَ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ , وَسَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ يُرِيدَانِ الْغُسْلَ، قَالَ: فَانْطَلَقَا يَلْتَمِسَانِ الْخَمَرَ , قَالَ: فَوَضَعَ عَامِرٌ جُبَّةً كَانَتْ عَلَيْهِ مِنْ صُوفٍ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، فَأَصَبْتُهُ بِعَيْنِي، فَنَزَلَ الْمَاءَ يَغْتَسِلُ، قَالَ: فَسَمِعْتُ لَهُ فِي الْمَاءِ فَرْقَعَةً، فَأَتَيْتُهُ فَنَادَيْتُهُ ثَلَاثًا، فَلَمْ يُجِبْنِي، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، قَالَ: فَجَاءَ يَمْشِي فَخَاضَ الْمَاءَ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ سَاقَيْهِ، قَالَ: فَضَرَبَ صَدْرَهُ بيده، ثُمَّ قَال:" اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنْهُ حَرَّهَا وَبَرْدَهَا وَوَصَبَهَا" قَالَ: فَقَامَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مِنْ أَخِيهِ، أَوْ مِنْ نَفْسِهِ، أَوْ مِنْ مَالِهِ مَا يُعْجِبُهُ، فَلْيُبَرِّكْهُ، فَإِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ".
عبداللہ بن عامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عامر بن ربیعہ اور سہل بن حنیف غسل کے ارادے سے نکلے وہ دونوں کسی آڑ کی تلاش میں تھے سیدنا عامر نے اپنے جسم سے اون کا بنا ہوا جبہ اتارا میری نظر ان پر پڑی تو وہ پانی میں اترچکے تھے اور غسل کر رہے تھے اچانک میں نے پانی میں ان کے پکارنے کی آواز سنی میں فورا وہاں پہنچا تو انہیں تین مرتبہ آواز دی لیکن انہوں نے ایک مرتبہ بھی جواب نہ دیا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا اور اس واقعہ کی خبردی نبی صلی اللہ علیہ وسلم چلتے ہوئے اس جگہ پر تشریف لائے اور پانی میں غوطہ لگایا مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلی اب تک اپنی نظروں میں پھرتی محسوس ہو تی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سینے پر اپنا ہاتھ مارا اور فرمایا کہ اے اللہ اس کی گرمی سردی اور بیماری کو دور فرما وہ اس وقت کھڑے ہو گئے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی جان میں کوئی ایسی چیز دیکھے جو اسے تعجب میں مبتلا کر دے تو اس کے لئے برکت کی دعا کر ے کیونکہ نظر لگ جانا برحق ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف مع وهم فيه ، أمية بن هند مجهول الحال
سیدنا عامربن ربیعہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرے تک درمیان کے گناہوں اور لغزشوں کا کفارہ ہوتا ہے اور حج مبرور کی جزاء جنت کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔