مسنَد المَكِّیِّینَ 128. حَدِیث حَكِیمِ بنِ حِزَام عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: ہے یا رسول اللہ! میرے پاس ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے لیکن اس وقت میرے پاس وہ چیز نہیں ہو تی کیا میں اسے بازار سے لے کر بیچ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اسے مت بیچو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، يوسف بن ماهك لم يسمع من حكيم بن حزام
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مال کی درخواست کی اور کئی مرتبہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حکیم یہ مال سرسبز و شیریں ہوتا ہے جو شخص اس کے حق کے ساتھ وصول کرتا ہے اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور جو شخص اشراف نفس کے ساتھ اسے حاصل کرتا ہے اس کے لیے اس میں برکت نہیں ڈالی جاتی اور وہ شخص اس کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا ہے اور سیراب نہ ہواور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہترہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: اسناده صحيح، خ: 6441، م: 1035
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں چالیس غلام آزاد کئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے قبل ازیں نیکی کے جتنے کام کئے ان کے ساتھ تم مسلمان ہوئے (ان کا اجروثواب تمہیں ضرورملے گا)۔
حكم دارالسلام: اسناده صحيح، خ: 1436، م: 123
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اور اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں اس بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2108، م: 1532
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہوتا ہے جو کچھ مالداری باقی رکھ کر کیا جائے اوپروالا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے تم صدقہ خیرات میں ان لوگوں سے آغاز کر و جو تمہاری ذمہ دار میں ہوں۔
حكم دارالسلام: اسناده صحيح، خ: 1427، م: 1034
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اوپروالا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے تم صدقہ خیرات میں ان لوگوں سے آغاز کر و جو تمہاری ذمہ دار میں ہوں۔ اور جو شخص استغناء کرتا ہے اللہ اسے مستغنی کر دیتا ہے جو بچنا چاہتا ہے اللہ اسے بچالیتا ہے۔
حكم دارالسلام: اسناده صحيح، خ: 1427، م: 1034
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسجدوں میں سزائیں جاری نہ کی جائیں اور نہ ہی ان میں قصاص لیا جائے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة العباس بن عبدالرحمن
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسجدوں میں اشعار نہ پڑھے جائیں سزائیں جاری نہ کی جائیں اور نہ ہی ان میں قصاص لیا جائے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، زفر بن وثيمة لم يلق حكيم بن حزام
|