(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي ، عن ابي الهيثم بن نصر بن دهر الاسلمي , عن ابيه , قال: اتى ماعز بن خالد بن مالك، رجل منا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستودى على نفسه بالزنا، فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم برجمه، فخرجنا إلى حرة بني نيار، فرجمناه، فلما وجد مس الحجارة جزع جزعا شديدا، فلما فرغنا منه، ورجعنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكرنا له جزعه، فقال:" هلا تركتموه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ بْنِ نَصْرِ بْنِ دَهْرٍ الْأَسْلَمِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: أَتَى مَاعِزُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَالِكٍ، رَجُلٌ مِنَّا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَوْدَى عَلَى نَفْسِهِ بالزِّنَا، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِهِ، فَخَرَجْنَا إِلَى حَرَّةِ بَنِي نِيَارٍ، فَرَجَمْنَاهُ، فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ جَزِعَ جَزَعًا شَدِيدًا، فَلَمَّا فَرَغْنَا مِنْهُ، وَرَجَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْنَا لَهُ جَزَعَهُ، فَقَالَ:" هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ".
سیدنا نصر بن دہر سے مروی ہے کہ ہمارے ایک ساتھی ماعز بن مالک بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور اپنے متعلق بدکاری کا اعتراف کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ انہیں سنگسار کر دو چنانچہ ہم انہیں لے کر حرہ بنونیا کی طرف لے گئے اور انہیں پتھر مارنے لگے جب ہم انہیں پتھر مارنے لگے تو انہیں اس کی تکلیف محسوس ہوئی جب ہم لوگ ان سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے تو ہم نے ان کی گھبراہٹ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال أبى الهيثم
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثنا محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي ، عن ابي الهيثم بن نصر بن دهر الاسلمي ، ان اباه حدثه , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول في مسيره إلى خيبر لعامر بن الاكوع، وهو عم سلمة بن عمرو بن الاكوع، وكان اسم الاكوع سنانا:" انزل يا ابن الاكوع، فاحد لنا من هنياتك" , قال: فنزل يرتجز لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: والله لولا الله ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا إنا إذا قوم بغوا علينا وإن ارادوا فتنة ابينا فانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام إن لاقينا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ بْنِ نَصْرِ بْنِ دَهْرٍ الْأَسْلَمِيِّ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ فِي مَسِيرِهِ إِلَى خَيْبَرَ لِعَامِرِ بْنِ الْأَكْوَعِ، وَهُوَ عَمُّ سَلَمَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَكْوَعِ، وَكَانَ اسْمُ الْأَكْوَعِ سِنَانًا:" انْزِلْ يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ، فَاحْدُ لَنَا مِنْ هُنَيَّاتِكَ" , قَالَ: فَنَزَلَ يَرْتَجِزُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: وَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا إِنَّا إِذَا قَوْمٌ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا.
سیدنا نصر بن دہر سے مروی ہے کہ انہوں نے خیبر کی طرف جاتے ہوئے عامر بن اکوع رضی اللہ عنہ سے جو سلمہ بن عمرہ کے چچا تھے اور اکوع کا اصل نام سنان تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ عامر سواری سے اترو اور ہمیں اپنے حدی کے اشعار سے سناؤ چنانچہ وہ اتر کر یہ اشعار پڑھنے لگے کہ واللہ اگر اللہ نہ ہو تو ہم ہدایت پا سکتے اور نہ ہی صدقہ و نماز کرتے ہم تو وہ لوگ ہیں کہ جب قوم ہمارے خلاف بغاوت کر تی ہے اور کسی فتنہ و فساد کا ارادہ کر تی ہے تو ہم اس سے انکار کرتے ہیں اسے اللہ تو ہم پر سکینہ نازل فرمایا: اور اگر دشمن سے آمنا سامنا ہو جائے تو ہمیں ثابت قدمی عطا فرما۔