(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم ، حدثنا الوليد يعني ابن عبد الله بن جميع ، قال: حدثني ابو بكر بن ابي الجهم ، قال: اقبلت انا وزيد بن حسن بيننا ابن رمانة مولى عبد العزيز بن مروان قد نصبنا له ايدينا، فهو متكئ عليها داخل المسجد مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وبها ابن نيار رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فارسل إلى ابي بكر: ائتني , فاتاه: فقال: رايت ابن رمانة بينكما يتوكا عليك وعلى زيد بن حسن، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لن تذهب الدنيا حتى تكون عند لكع ابن لكع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي الْجَهْمِ ، قَالَ: أَقْبَلْتُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَسَنٍ بَيْنَنَا ابْنُ رُمَّانَةَ مَوْلَى عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مَرْوَانَ قَدْ نَصَبْنَا لَهُ أَيْدِيَنَا، فَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَيْهَا دَاخِلَ الْمَسْجِدِ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبها ابْنَ نِيَارٍ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ: ائْتِنِي , فَأَتَاهُ: فَقَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ رُمَّانَةَ بَيْنَكُمَا يَتَوَكَّأُ عَلَيْكَ وَعَلَى زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَنْ تَذْهَبَ الدُّنْيَا حَتَّى تَكُونَ عِنْدَ لُكَعِ ابْنِ لُكَعٍ".
ابوبکر بن ابی جہم کہتے ہیں کہ اور زید بن حسن چلے آرہے تھے ہمارے درمیان ابن رمانہ اس طرح چل رہے تھے کہ ہم نے ان کی خاطر اپنے کندھے سیدھے کر رکھے تھے اور وہ ان پر سہارا لئے ہوئے مسجد میں نبوی میں داخل ہو رہے تھے کہ وہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سیدنا ابوبردہ بن نیار بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے مجھے بلابھیجا میں ان کے پاس پہنچا تو کہنے لگے کہ میں نے تمہارے درمیان ابن رمانہ کو دیکھا جو تم پر اور زید بن حسن پر سہارا لئے چل رہے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا اس وقت فنا نہ ہو گی جب تک وہ کمینہ ابن کمینہ کی نہ ہو جائے۔