(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا ابو عقيل يعني الثقفي عبد الله بن عقيل ، حدثنا موسى بن المسيب ، اخبرني سالم بن ابي الجعد ، عن سبرة بن ابي فاكه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الشيطان قعد لابن آدم باطرقه، فقعد له بطريق الإسلام، فقال له: اتسلم وتذر دينك، ودين آبائك، وآباء ابيك؟ قال: فعصاه فاسلم، ثم قعد له بطريق الهجرة، فقال: اتهاجر وتذر ارضك وسماءك؟ وإنما مثل المهاجر كمثل الفرس في الطول، قال: فعصاه فهاجر، قال: ثم قعد له بطريق الجهاد، فقال له: هو جهد النفس والمال، فتقاتل فتقتل، فتنكح المراة، ويقسم المال، قال: فعصاه فجاهد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فمن فعل ذلك منهم، فمات، كان حقا على الله ان يدخله الجنة، او قتل كان حقا على الله عز وجل ان يدخله الجنة، وإن غرق كان حقا على الله ان يدخله الجنة، او وقصته دابته كان حقا على الله ان يدخله الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَقِيلٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ سَبْرَةَ بْنِ أَبِي فَاكِهٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ قَعَدَ لِابْنِ آدَمَ بِأَطْرُقِهِ، فَقَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ لَهُ: أَتُسْلِمُ وَتَذَرُ دِينَكَ، وَدِينَ آبَائِكَ، وَآبَاءِ أَبِيكَ؟ قَالَ: فَعَصَاهُ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: أَتُهَاجِرُ وَتَذَرُ أَرْضَكَ وَسَمَاءَكَ؟ وَإِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَاجِرِ كَمَثَلِ الْفَرَسِ فِي الطِّوَلِ، قَالَ: فَعَصَاهُ فَهَاجَرَ، قَالَ: ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْجِهَادِ، فَقَالَ لَهُ: هُوَ جَهْدُ النَّفْسِ وَالْمَالِ، فَتُقَاتِلُ فَتُقْتَلُ، فَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ، وَيُقَسَّمُ الْمَالُ، قَالَ: فَعَصَاهُ فَجَاهَدَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ مِنْهُمْ، فَمَاتَ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ قُتِلَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَإِنْ غَرِقَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ وَقَصَتْهُ دَابَّتُهُ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ".
سیدنا سبرہ بن ابی فاکہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شیطان ابن آدم کو گمراہ کرنے کے لئے مختلف راستوں میں بیٹھا ہوتا ہے پہلے اسلام کے راستے میں بیٹھتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ کیا تو اسلام قبول کر کے اپنا اور اپنے اباؤ اجداد کا دین ترک کر دے گا وہ اس کی نافرمانی کر کے اسلام قبول کر لیتا ہے تو شیطان ہجرت کے راستے میں آ کر بیٹھ جاتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تو ہجرت کر کے اپنے زمین اور آسمان کو چھوڑ کر چلا جائے گا مہاجر کی مثال تو لمبائی میں گھوڑے جیسی ہے وہ پھر اس کی نافرمانی کر کے ہجرت کر جاتا ہے پھر شیطان جہاد کے راستے میں بیٹھ جاتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ اس سے جان مال دونوں کو خطرہ ہے تو لڑائی میں شرکت کرتا ہے اور مارا جائے گا تیری بیوی سے کوئی اور نکاح کر لے گا اور تیرے مال کا بٹوارہ ہو جائے گا لیکن وہ اس کی نافرمانی کر کے اور جہاد کے لئے چلا جاتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص یہ کام کر کے فوت ہو جائے تو اللہ کے ذمہ حق ہے کہ اس کو جنت میں داخل کر ے اگر وہ شہید ہو جائے یا سمندر میں ڈوب جائے یا جانور سے گر کر فوت ہو جائے تب بھی اللہ کے ذمے حق ہے کہ اس کو جنت میں داخل کر ے۔