مسنَد المَكِّیِّینَ 263. حَدِيثُ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ مِنْ الشَّامِيِّينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا واثلہ بن اسقع سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورت تین طرح کی میراث حاصل کر تی ہے ایک اپنے آزاد کر دہ غلام کی ایک گرے پڑے بچے کی اور ایک اس بچے کی جس کی خاطر اس نے لعان کیا ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عمر بن رؤبة
بشر بن حیان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے پاس سیدنا واثلہ بن اسقع تشریف لائے اس وقت ہم اپنی مسجد تعمیر کر رہے تھے وہ ہمارے پاس آ کر کھڑے ہوئے سلام کیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کوئی مسجد تعمیر کر ے جس میں نماز پڑھی جائے اللہ جنت میں اس کے لئے اس سے بہترین گھر تعمیر فرمادیتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف الحسن بن يحيى الخشني، ولجهالة بشر بن حيان
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ میں اصحاب صفہ میں سے تھا کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی منگوائی پیالے میں رکھ کر اس کے ٹکڑے کئے ان میں پہلے رکھا ہوا پانی ڈالا پھر وہ پانی اس میں ملا کر اسے ہلانے لگے پھر اسے نرم کر کے فرمایا: جاؤ دس آدمیوں کو میرے پاس لاؤ جن میں سے دسویں تم خود ہو گے میں بلالایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ اور نیچے سے کھانا اوپر سے نہ کھانا کیونکہ اوپر کے حصے میں برکت نازل ہو تی ہے چنانچہ ان سب نے وہ کھانا کھایا اور سیراب ہو گئے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے مسواک کا اس کثرت سے حکم دیا گیا کہ مجھے اندیشہ ہو نے لگا کہ کہیں یہ مجھ پر فرض ہی نہ ہو جائے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے عظیم بہتان تین باتیں ہیں ایک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے اس طرح دیکھا ہے حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کر ے اور تیسرایہ کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔
حكم دارالسلام: اسناده صحيح
ابوسعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دمشق کی مسجد میں سیدنا واثلہ کو نماز پڑھنے کے دوران دیکھا کہ انہوں نے بائیں پاؤں نیچے تھوک پھینکا اور اپنے پاؤں سے اسے مسل دیا جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا: کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں پھر بھی مسجد میں تھوک پھینکتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى فضالة، ولجهالة أبى سعد
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ بنوسلیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے اوپر کسی شخص کو قتل کر کے جہنم کی آگ کو واجب کر لیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہے تاکہ اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، إبراهيم بن أبى عبلة لم يسمع هذا الحديث من واثلة ابن الأسقع، بينهما الغريف الديلمي، والغريف مجهول
سیدنا واثلہ بن اسقع سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورت تین طرح کی میراث حاصل کر تی ہے ایک اپنے آزاد کر دہ غلام کی، ایک گرے پڑے بچے کی اور ایک اس بچے کی جس کی خاطر اس نے لعان کیا ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عمر بن رؤبة، وفيه بقية بن الوليد مدلس تدليس التسوية
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ بنوسلیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے اوپر کسی شخص کو قتل کر کے جہنم کی آگ کو واجب کر لیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہے تاکہ اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال الغريف الديلمي
ابوسباع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا واثلہ کے گھر سے ایک اونٹنی خریدی میں جب اس اونٹنی کو لے کر نکلنے لگا تو مجھے سیدنا واثلہ مل گئے وہ اپنی چادر کھینچتے ہوئے چلے آ رہے تھے انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ بندہ اللہ کیا تم نے اسے خرید لیا ہے میں نے کہا جی ہاں انہوں نے پوچھا: کیا انہوں نے تمہیں اس کے متعلق سب کچھ بتادیا ہے میں نے کہا کہ سب کچھ سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا کہ یہ خوب صحت مند جو نظر بھی آرہا ہے یہ بتاؤ تم اس پر سفر کرنا چاہتے ہو یا ذبح کر کے گوشت حاصل کرنا چاہتے ہو میں نے عرض کیا: میں اس پر حج کے لئے جانا چاہتا ہوں وہ کہنے لگے کہ پھر اس کے کھر میں ایک سوراخ ہے اس پر اونٹنی کا مالک کہنے لگا اللہ آپ کے حال پر رحم کر ے کیا آپ میرا سوداخراب کرنا چاہتے ہیں انہوں نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کسی آدمی کے لئے یہ بات جائز نہیں کہ وہ کسی چیز کو بیچے اور اس میں عیب نہ کر ے اور جو اس عیب کو جانتا ہواس کے لئے بھی حلال نہیں ہے کہ اسے بیان نہ کر ے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى سباع
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا اسی دوران ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میں حدود اللہ میں سے ایک حد کو پہنچ گیا ہوں لہذا مجھے سزاد یجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعرض کیا: تین مرتبہ اسی طرح ہوا اس کے بعد نماز کھری ہوئی نماز سے فراغت کے بعد وہ چوتھی مرتبہ پھر آیا اور اپنی بات دہرائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قریب بلا کر پوچھا کہ کیا تم اچھی طرح وضو کر کے ابھی ہمارے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہوئے اس نے کہا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ پھر یہی تمہارے گناہ کا کفارہ ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ليث
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے عظیم بہتان تین باتیں ہیں ایک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے اس طرح دیکھا ہے حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کر ے اور تیسرایہ کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حیان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا واثلہ کے ساتھ ابوالاسود جرشی کے پاس ان کے مرض الموت میں گیا سیدنا واثلہ سلام کر کے بیٹھ گئے ابواسود نے ان کا داہنا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنی آنکھوں اور چہرے پر ملنے لگے کیونکہ سیدنا واثلہ نے ان ہاتھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر بیعت کی تھی سیدنا واثلہ نے ان سے فرمایا کہ میں تم سے ایک بات پوچھتاہوں ابواسود نے پوچھا کہ وہ کیا بات ہے انہوں نے پوچھا کہ تمہارا اپنے رب کے متعلق کیساگمان ہے ابواسود نے سر کے اشارے سے جواب دیا اچھا ہے انہوں نے فرمایا: پھر خوش ہو جاؤ کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوتاہوں جو وہ میرے متعلق گمان رکھتا ہے اب جو چاہے میرے ساتھ جیسا مرضی گمان رکھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ فلاں بن فلاں تیری ذمہ داری میں اور تیرے پڑوس کی رسی میں ہے اس لئے اسے قبر کی آزمائش اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما تو ہی اہل وفا حق ہے اے اللہ اسے معاف فرما اس پر رحم فرما تو ہی معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کی جان عزت اور مال قابل احترام ہیں ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے تنہاچھوڑتا ہے تقوی یہاں ہوتا ہے یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دل کی طرف اشارہ فرمایا: اور پھر فرمایا: انسان کے بدترین ہو نے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، إسماعيل بن عياش ضعيف عن غير الشاميين، وشيخه يحيى من أهل الجزيرة، وبين يحيي وعبدالوهاب انقطاع
|