سیدنا عثمان بن طلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر دو رکعتیں پڑھیں تھیں دوسری سند کے مطابق داخل ہوتے وقت بالکل سامنے دو ستونوں کے درمیان پڑھی تھیں سیدنا عثمان بن طلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر داخل ہوتے وقت بالکل سامنے دوستونوں کے درمیان دو رکعتیں پڑھی تھیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف الانقطاعه، عروة بن الزبير لم يسمع من عثمان بن طلحة
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا خالد ، عن القاسم بن ربيعة بن جوشن ، عن عقبة بن اوس ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب يوم فتح مكة، فقال:" لا إله إلا الله، وحده نصر عبده، وهزم الاحزاب، وحده" , قال: هشيم مرة اخرى:" الحمد لله الذي صدق وعده، ونصر عبده، الا إن كل ماثرة كانت في الجاهلية تعد وتدعى، وكل دم او دعوى موضوعة تحت قدمي هاتين، إلا سدانة البيت، وسقاية الحاج، الا وإن قتيل خطإ العمد , قال هشيم مرة بالسوط والعصا والحجر دية مغلظة، مائة من الإبل منها اربعون في بطونها اولادها"، وقال مرة:" اربعون من ثنية إلى بازل عامها كلهن خلفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ جَوْشَنٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، فَقَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ نَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ، وَحْدَهُ" , قَالَ: هُشَيْمٌ مَرَّةً أُخْرَى:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، أَلَا إِنَّ كُلَّ مَأْثَرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تُعَدُّ وَتُدَّعَى، وَكُلَّ دَمٍ أَوْ دَعْوَى مَوْضُوعَةٌ تَحْتَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ، إِلَّا سِدَانَةَ الْبَيْتِ، وَسِقَايَةَ الْحَاجِّ، أَلَا وَإِنَّ قَتِيلَ خَطَإِ الْعَمْدِ , قَالَ هُشَيْمٌ مَرَّةً بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا وَالْحَجَرِ دِيَةٌ مُغَلَّظَةٌ، مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا"، وَقَالَ مَرَّةً:" أَرْبَعُونَ مِنْ ثَنِيَّةٍ إِلَى بَازِلِ عَامِهَا كُلُّهُنَّ خَلِفَةٌ".
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اسی نے اپنے بندے کی مدد فرمائی ہے اور اکیلے ہی تمام لشکر وں کو شکست سے دوچار کیا ہے یاد رکھو زمانہ جاہلیت میں جو چیز بھی قابل فخر سمجھتی تھی اور ہر خون کا یا عام دعوی آج میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے البتہ بیت اللہ کی کنجی اور حجاج کرام کو پانی پلانے کا منصب برقرار رہے گا یاد رکھو ہر وہ شخص جو شبہ عمد کے طور پر کسی کوڑے لاٹھی یا پتھر سے مارا جائے اس میں دیت مغلظہ واجب ہو گئی یعنی سو ایسے اونٹ جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی۔ قاسم بن ربیعہ سے گزشتہ حدیث میں یہ منقول ہے کہ ہر وہ شخص جو شبہ عمد کے طور پر کسی کو کوڑے لاٹھی یا پتھر سے مارا جائے اس میں دیت مغلظہ واجب ہو گی یعنی سو ایسے اونٹ جن میں چالیس حاملہ اونٹیناں ہوں گی جو شخص اس میں ایک اونٹ کا بھی اضافہ کر ے وہ زمانہ جاہلیت کے لوگوں میں سے ہے۔
حدثنا هشيم ، اخبرنا حميد ، عن القاسم بن ربيعة , انه قال في هذا الحديث:" وإن قتيل خطإ العمد بالسوط والعصا والحجر مئة من الإبل، منها اربعون في بطونها اولادها، فمن ازداد بعيرا، فهو من اهل الجاهلية".حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ , أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ:" وَإِنَّ قَتِيلَ خَطَإِ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا وَالْحَجَرِ مِئَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا، فَمَنْ ازْدَادَ بَعِيرًا، فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے اسی کے قریب قریب مروی ہے کہ البتہ اس میں سو اونٹوں کی تفصیل اس طرح ہے کہ تین حقے تین جذعے تیس بنت لبون اور چالیس حاملہ اونٹنیاں واجب ہوں گی جو آئندہ سال بچہ جنم دے سکیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهو متصل بالاسناد الذى قبله