مسنَد المَكِّیِّینَ 36. مسنَد صَفوَانَ بنِ امَیَّةَ العَجَمِیِّ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ سیدنا عثمان غنی کے دور خلافت میں میرے والد صاحب نے میری شادی کی اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ کو بھی دعوت دی ان میں سیدنا صفوان بن امیہ بھی تھے جو انتہائی بوڑھے ہو چکے تھے وہ آئے تو کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گوشت کو اونٹوں سے نوچ کر کھایا کر و یہ زیادہ خوشگوار اور زود ہضم ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالكريم
سیدنا صفوان بن امیہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ طاعون کی بیماری پیٹ یا ڈوب کر یا حالت نفاس میں مرجانا بھی شہادت ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عامر بن مالك
سیدنا صفوان بن امیہ سے مروی ہے کہ جنگ حنین کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ زرہیں عاریتا طلب کیں اس وقت تک صفوان مسلمان نہ ہوئے تھے انہوں نے پوچھا کہ اے محمد غصب کی نیت سے لے رہے ہو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں عاریت کی نیت سے جس کا میں ضامن ہوں اتفاق سے ان میں سے کچھ زرہیں ضائع ہو گئیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس تاوان کی پیش کش کی لیکن وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آج مجھے اسلام میں زیادہ رغبت محسوس ہو رہی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وجهالة حال أمية بن صفوان، و لاضطرابه
سیدنا صفوان بن امیہ سے مروی ہے کہ ان سے کسی نے کہہ دیا کہ جو شخص ہجرت نہیں کرتا وہ ہلاک ہو گیا یہ سن کر میں نے کہا میں اس وقت تک اپنے گھر نہیں جاؤں گا جب تک پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ مل آؤں چنانچہ میں اپنی سواری پر سوار ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ جس شخص نے ہجرت نہیں کی وہ ہلاک ہو گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو وہب ایسی کوئی بات ہرگز نہیں ہے تم واپس مکہ کے بطحاء میں چلے جاؤ۔ ابھی میں مسجد نبوی میں سو رہا تھا کہ ایک چور آیا اور اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑانکال لیا اور چلتا بنا میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا: کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا یہ مقصد نہیں تھا کہ یہ کپڑا اس پر صدقہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ صدقہ کیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهذه، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه، فقد اختلف فيه على محمد بن أبي حفصة
سیدنا صفوان بن امیہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے غزوہ حنین کے موقع پر مال غنیمت کا حصہ عطاء فرمایا: قبل ازیں مجھے ان سے سب سے زیادہ بغض تھا لیکن آپ نے مجھ پر اتنی بخشش اور کر م نوازی فرمائی کہ وہ تمام لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب ہو گئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2313
سیدنا صفوان بن امیہ سے مروی ہے کہ میں مسجد نبوی میں سو رہا تھا کہ ایک چور آیا اور اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑا نکال لیا اور چلتا بنا میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا: کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اسے معاف کرتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ معاف کر دیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف، ابن أبى عروبة مختلط، وسماع محمد بن جعفر منه بعد أختلاطه، وطارق بن المرقع مجهول، وقد اختلف فيه على عطاء
سیدنا صفوان بن امیہ سے مروی ہے کہ ان سے کسی نے کہہ دیا کہ جو شخص ہجرت نہیں کرتا وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا یہ سن کر میں نے کہا میں اس وقت تک اپنے گھر نہیں جاؤں گا جب تک پہلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ مل لوں چنانچہ میں اپنی سواری پر سوار ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ جس شخص نے ہجرت نہیں کی وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فتح مکہ کے بعد ہجرت کا حکم نہیں رہا البتہ جہاد اور نیت باقی ہے اس لئے جب تم سے نکلنے کے لئے کہا جائے تو تم نکل پڑو۔ پھر میں نے ایک آدمی کے متعلق عرض کیا: کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کپڑا اس پر صدقہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ صدقہ کیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهديه، واختلف فى طاووس هل سمع من صفوان بن أمية أم لا؟ واختلف فيه على طاوس أيضًا
سیدنا صفوان بن امیہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ طاعون کی بیماری پیٹ یا ڈوب کر یا حالت نفاس میں مرجانا بھی شہادت ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عامر بن مالك
سیدنا صفوان بن امیہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ طاعون کی بیماری پیٹ یا ڈوب کر یا حالت نفاس میں مرجانا بھی شہادت ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عامر بن مالك
سیدنا صفوان بن امیہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا کہ میں اپنے ہاتھ سے ہڈی سے گوشت اتار کر کھارہا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صفوان میں نے عرض کیا: لبیک فرمایا: گوشت کو اپنے منہ کے قریب لے کر جاؤ (اور منہ سے نوچ کر کھاؤ) کیونکہ یہ زیادہ خوشگوار اور زود ہضم ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن معاوية، وعثمان بن أبى سليمان لم يسمع من صفوان بن أمية
سیدنا صفوان بن امیہ سے مروی ہے کہ میں مسجد نبوی میں سو رہا تھا کہ ایک چور آیا اور اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑا نکال لیا اور چلتا بنا میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا: کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا تیس درہم کی چادر کے بدلے میں اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا یہ میں اسے ہبہ کرتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ صدقہ کر دیا۔
حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشاهده ، وهذا إسناد ضعيف لضعف سليمان بن قرم، وجهالة جعيد ابن أخت صفوان، واختلف فيه على سماك فى اسم جعيد
|