مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
86. حَدِیث مجَمِّعِ بنِ جَارِیَةَ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 15466
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا الزهري ، عن عبد الله بن عبيد الله بن ثعلبة ، عن عبد الرحمن بن يزيد , قال: سمعت مجمع ابن جارية ، ان النبي صلى الله عليه وسلم ذكر الدجال، فقال:" يقتله ابن مريم بباب لد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ , قَالَ: سَمِعْتُ مُجَمِّعَ ابْنَ جَارِيَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ:" يَقْتُلُهُ ابْنُ مَرْيَمَ بِبَابِ لُدٍّ".
سیدنا مجمع بن جاریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکر ہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے سیدنا عیسیٰ باب لد نامی جگہ پر قتل کر یں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن عبيدالله الانصاري، واختلف على الزهري فيه
حدیث نمبر: 15467
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا ليث يعني ابن سعد , قال: حدثنا ابن شهاب ، انه سمع عبد الله بن ثعلبة الانصاري يحدث , عن عبد الرحمن بن يزيد الانصاري من بني عمرو بن عوف يقول: سمعت عمي مجمع ابن جارية , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يقتل ابن مريم المسيح الدجال بباب لد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَدِ اللَّهِ بْنَ ثَعْلَبَةَ الْأَنْصَارِيَّ يُحَدِّثُ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَمِّي مُجَمِّعَ ابْنَ جَارِيَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَقْتُلُ ابْنُ مَرْيَمَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ بِبَابِ لُدٍّ".
سیدنا مجمع بن جاریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکر ہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے سیدنا عیسیٰ باب لد نامی جگہ پر قتل کر یں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن ثعلبة، واختلف على الزهري فيه
حدیث نمبر: 15468
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن مصعب ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن ثعلبة ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن عمه مجمع , قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" يقتل ابن مريم المسيح الدجال بباب لد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَمِّهِ مُجَمِّعٍ , قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَقْتُلُ ابْنُ مَرْيَمَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ بِبَابِ لُدٍّ".
سیدنا مجمع بن جاریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکر ہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے سیدنا عیسیٰ باب لد نامی جگہ پر قتل کر یں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن ثعلبة، واختلف على الزهري فيه
حدیث نمبر: 15469
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عبد الله بن عبيد الله بن ثعلبة الانصاري ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن مجمع ابن جارية , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يقتل ابن مريم الدجال بباب لد، او إلى جانب لد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ مُجَمِّعِ ابْنِ جَارِيَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول:" يَقْتُلُ ابْنُ مَرْيَمَ الدَّجَّالَ بِبَابِ لُدٍّ، أَوْ إِلَى جَانِبِ لُدٍّ".
سیدنا مجمع بن جاریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکر ہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے سیدنا عیسیٰ باب لد نامی جگہ پر قتل کر یں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن ثعلبة، واختلف على الزهري فيه، وقوله: عبدالله بن يزيد لعله: عبدالرحمن بن يزيد الأنصاري
حدیث نمبر: 15470
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، قال: حدثنا مجمع بن يعقوب , قال: سمعت ابي , يقول: عن عمه عبد الرحمن بن يزيد ، عن عمه مجمع ابن جارية الانصاري ، وكان احد القراء الذين قرءوا القرآن , قال: شهدنا الحديبية، فلما انصرفنا عنها إذا الناس ينفرون الاباعر، فقال الناس بعضهم لبعض: ما للناس؟ قالوا: اوحي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرجنا مع الناس، نوجف حتى وجدنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلته عند كراع الغميم، واجتمع الناس إليه، فقرا عليهم: إنا فتحنا لك فتحا مبينا سورة الفتح آية 1 , فقال رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي رسول الله، وفتح هو؟ قال:" اي والذي نفس محمد بيده , إنه لفتح" , فقسمت خيبر على اهل الحديبية، لم يدخل معهم فيها احدا، إلا من شهد الحديبية، فقسمها رسول الله صلى الله عليه وسلم على ثمانية عشر سهما، وكان الجيش الفا وخمس مئة، فيهم ثلاث مئة فارس، فاعطى الفارس سهمين، واعطى الراجل سهما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَعْقُوبَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي , يَقُولُ: عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَمِّهِ مُجَمِّعِ ابْنِ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، وَكَانَ أَحَدَ الْقُرَّاءِ الَّذِينَ قَرَءُوا الْقُرْآنَ , قَالَ: شَهِدْنَا الْحُدَيْبِيَةَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا عَنْهَا إِذَا النَّاسُ يُنْفِرُونَ الْأَبَاعِرَ، فَقَالَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: مَا لِلنَّاسِ؟ قَالُوا: أُوحِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجْنَا مَعَ النَّاسِ، نُوجِفُ حَتَّى وَجَدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ عِنْدَ كُرَاعِ الْغَمِيمِ، وَاجْتَمَعَ النَّاسُ إِلَيْهِ، فَقَرَأَ عَلَيْهِمْ: إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا سورة الفتح آية 1 , فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، وَفَتْحٌ هُوَ؟ قَالَ:" أَيْ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ , إِنَّهُ لَفَتْحٌ" , فَقُسِمَتْ خَيْبَرُ عَلَى أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ، لَمْ يُدْخِلْ مَعَهُمْ فِيهَا أَحَدًا، إِلَّا مَنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ، فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا، وَكَانَ الْجَيْشُ أَلْفًا وَخَمْسَ مِئَةٍ، فِيهِمْ ثَلَاثُ مِئَةِ فَارِسٍ، فَأَعْطَى الْفَارِسَ سَهْمَيْنِ، وَأَعْطَى الرَّاجِلَ سَهْمًا.
سیدنا مجمع بن جاریہ قرآن پڑھے ہوئے لوگوں میں سے ایک تھے کہتے ہیں کہ ہم لوگ صلح حدیبیہ میں شریک تھے واپسی پر راستے پر ہم نے دیکھا کہ لوگ اپنے اونٹوں کو بھگائے چلے جارہے ہیں لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھا: کیا ماجرا ہے انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی خاص وحی نازل ہوئی ہے ہم بھی ترسیدہ لوگوں کے ساتھ نکلے حتی کہ کراع غمیم نامی جگہ پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر پایا لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد جمع تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں سورت فتح پڑھ کر سنا رہے تھے اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا یہ فتح ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں مری جان ہے یہ فتح ہے اس کے بعد خیبر کا سارا علاقہ اہل حدیبیہ میں تقسیم کر دیا گیا اور اس تقسیم میں ان کے علاوہ کسی کو شامل نہیں کیا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اٹھارہ حصوں پر تقسیم کر دیا جبکہ لشکر پندرہ سو افراد پر مشتمل تھا جن میں تین افراد گھڑ سوار بھی تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑ سوار کو دو حصے دیئے اور پیدل کو ایک حصہ دیا۔

حكم دارالسلام: اسناده ضعيف، تفرد به يعقوب بن مجمع، وقد خولف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.