مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
275. بَقِيَّةُ حَدِيثِ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 16065
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا هيثم بن خارجة ، قال: حدثنا محمد بن ايوب بن ميسرة بن حلبس ، قال: سمعت ابي , سمع خريم بن فاتك الاسدي , يقول:" اهل الشام سوط الله في الارض ينتقم بهم ممن يشاء كيف يشاء وحرام على منافقيهم ان يظهروا على مؤمنيهم ولن يموتوا إلا هما , او غيظا , او حزنا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَيُّوبَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي , سَمِعَ خُرَيْمَ بْنَ فَاتِكٍ الْأَسَدِيَّ , يَقُولُ:" أَهْلُ الشَّامِ سَوْطُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ يَنْتَقِمُ بِهِمْ مِمَّنْ يَشَاءُ كَيْفَ يَشَاءُ وَحَرَامٌ عَلَى مُنَافِقِيهِمْ أَنْ يَظْهَرُوا عَلَى مُؤْمِنِيهِمْ وَلَنْ يَمُوتُوا إِلَّا هَمًّا , أَوْ غَيْظًا , أَوْ حُزْنًا".
سیدنا خریم بن فاتک کہتے ہیں کہ اہل شام زمین میں خدائی کوڑا ہیں اللہ ان کے ذریعے جس سے چاہتا ہے انتقام لے لیتا ہے اور ان کے منافقین کے لئے ان کے مومنین پر غالب آن احرام کر دیا گیا ہے وہ جب بھی مریں گے تو غم غصے کی اور پریشانی کی حالت ہی میں مریں گے۔

حكم دارالسلام: أثر ضعيف، أيوب بن ميسرة له ماينكر
حدیث نمبر: 16066
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا هيثم بن خارجة ، قال: حدثنا طياف الإسكندراني ، عن ابن شراحيل بن بكيل ، عن ابيه شراحيل ، قال: قلت لابن عمر :" إن لي ارحاما بمصر يتخذون من هذه الاعناب , قال: وفعل ذلك احد من المسلمين , قلت: نعم , قال: لا تكونوا بمنزلة اليهود، حرمت عليهم الشحوم، فباعوها واكلوا اثمانها , قال: قلت: ما تقول في رجل اخذ عنقودا، فعصره، فشربه؟ قال: لا باس , فلما نزلت، قال: ما حل شربه حل بيعه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَيَّافٌ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ ، عَنِ ابْنِ شَرَاحِيلَ بْنِ بُكَيْلٍ ، عَنِ أَبِيهِ شُرَاحْيلَ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ :" إِنَّ لِي أَرْحَامًا بِمِصْرَ يَتَّخِذُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَعْنَابِ , قَالَ: وَفَعَلَ ذَلِكَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ , قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ: لَا تَكُونُوا بِمَنْزِلَةِ الْيَهُودِ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ الشُّحُومُ، فَبَاعُوهَا وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا , قَالَ: قُلْتُ: مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ أَخَذَ عُنْقُودًا، فَعَصَرَهُ، فَشَرِبَهُ؟ قَالَ: لَا بَأْسَ , فَلَمَّا نَزَلْتُ، قَالَ: مَا حَلَّ شُرْبُهُ حَلَّ بَيْعُهُ".
شراحیل کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر سے پوچھا کہ میرے کچھ رشتہ دار جو مصر میں رہتے ہیں انگوروں کی شراب بناتے ہیں انہوں نے حیرانگی سے پوچھا کہ کیا مسلمان بھی یہ کام کرتا ہے میں نے کہا جی ہاں وہ فرمانے لگے کہ تم یہو دیوں کی طرح نہ ہو جاؤ اور ان پر چربی حرام ہوئی تھی تو وہ اسے بیچ کر اس کی قیمت کھانے لگے میں نے ان سے پوچھا کہ اس شخص کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے جو انگوروں کا خوشہ پکڑے اور اسے نچوڑے اور اسی وقت اس کا عرق پی جائے انہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے جب میں اترنے لگا تو انہوں نے فرمایا کہ جس چیز کا پینا حلال ہے اس کی تجارت بھی حلال ہے۔

حكم دارالسلام: أثر حسن، طياف الإسكندراني وشيخه مجهولان، وقد توبعا
حدیث نمبر: 16067
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هيثم ، قال: حدثنا عبد ربه بن ميمون الاشعري ، عن العلاء بن الحارث ، عن مكحول رفعه، قال:" ايما شجرة اظلت على قوم، فصاحبه بالخيار من قطع ما اظل او اكل ثمرها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبُه بْنُ مَيْمُونٍ الْأَشْعَرِيُّ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ مَكْحُولٍ رَفَعَهُ، قَالَ:" أَيُّمَا شَجَرَةٍ أَظَلَّتْ عَلَى قَوْمٍ، فَصَاحِبُهُ بِالْخِيَارِ مِنْ قَطْعِ مَا أَظَلَّ أَوْ أَكْلِ ثَمَرِهَا".
مکحول کہتے ہیں جو درخت کسی قوم پر سایہ کرتا ہواس کے مالک کو اختیار ہے کہ اس کا سایہ ختم کر دے یا اس کا پھل کھالے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإرساله، مكحول تابعي لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.