(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا شريك ، عن عبد العزيز بن رفيع ، عن امية بن صفوان بن امية ، عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعار منه يوم حنين ادراعا، فقال: اغصبا يا محمد؟ فقال:" بل عارية مضمونة" , قال: فضاع بعضها، فعرض عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان يضمنها له، فقال: انا اليوم يا رسول الله في الإسلام ارغب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَارَ مِنْهُ يَوْمَ حُنَيْن أَدْرَاعًا، فَقَالَ: أَغَصْبًا يَا مُحَمَّدُ؟ فَقَالَ:" بَلْ عَارِيَةٌ مَضْمُونَةٌ" , قَالَ: فَضَاعَ بَعْضُهَا، فَعَرَضَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنْ يَضْمَنَهَا لَهُ، فَقَالَ: أَنَا الْيَوْمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي الْإِسْلَامِ أَرْغَبُ.
سیدنا صفوان بن امیہ سے مروی ہے کہ جنگ حنین کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ زرہیں عاریتا طلب کیں اس وقت تک صفوان مسلمان نہ ہوئے تھے انہوں نے پوچھا کہ اے محمد غصب کی نیت سے لے رہے ہو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں عاریت کی نیت سے جس کا میں ضامن ہوں اتفاق سے ان میں سے کچھ زرہیں ضائع ہو گئیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس تاوان کی پیش کش کی لیکن وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آج مجھے اسلام میں زیادہ رغبت محسوس ہو رہی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وجهالة حال أمية بن صفوان، و لاضطرابه