حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة ، قال: كنت آخذا بزمام ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي تقصع بجرتها، ولعابها يسيل بين كتفي، فقال: " إن الله عز وجل قد اعطى كل ذي حق حقه، وليس لوارث وصية، والولد للفراش، وللعاهر الحجر، ومن ادعى إلى غير ابيه، او انتمى إلى غير مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" . قال عفان وزاد فيه همام بهذا الإسناد ولم يذكر عبد الرحمن بن غنم وإني لتحت جران راحلته، وزاد فيه:" لا يقبل منه عدل ولا صرف". وفي حديث همام ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب، وقال:" رغبة عنهم".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ: كُنْتُ آخِذًا بِزِمَامِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، وَلَيْسَ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ، وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" . قَالَ عَفَّانُ وَزَادَ فِيهِ هَمَّامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ غَنْمٍ وَإِنِّي لَتَحْتَ جِرَانِ رَاحِلَتِهِ، وَزَادَ فِيهِ:" لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ". وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ، وَقَالَ:" رَغْبَةً عَنْهُمْ".
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب