حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن إياد بن لقيط السدوسي ، عن ابي رمثة التميمي ، قال: خرجت مع ابي حتى اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرايت براسه ردع حناء، ورايت على كتفه مثل التفاحة، قال ابي: إني طبيب، الا ابطها لك؟ قال:" طيبها الذي خلقها". قال: وقال لابي:" هذا ابنك؟" قال: نعم. قال:" اما إنه لا يجني عليك، ولا تجني عليه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ السَّدُوسِيِّ ، عن أَبِي رِمْثَةَ التَّمِيمِيِّ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي حَتَّى أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ بِرَأْسِهِ رَدْعَ حِنَّاءٍ، وَرَأَيْتُ عَلَى كَتِفِهِ مِثْلَ التُّفَّاحَةِ، قَالَ أَبِي: إِنِّي طَبِيبٌ، أَلَا أَبُطُّهَا لَكَ؟ قَالَ:" طَيَّبَهَا الَّذِي خَلَقَهَا". قَالَ: وَقَالَ لِأَبِي:" هَذَا ابْنُكَ؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:" أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْك، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ" .
حضرت ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مہندی کا اثر دیکھا اور کندھے پر کبوتری کے انڈے کے برابر مہر نبوت دیکھی تو میرے والد کہنے لگے یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں آپ کا علاج نہ کروں کہ میں طبیب ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا طبیب اللہ ہے، جس نے اسے بنایا ہے، پھر فرمایا یہ تمہارے ساتھ تمہارا بیٹا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو! یہ تمہارے کسی جرم کا اور تم اس کے کسی جرم کے ذمہ دار نہیں ہو۔