مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
500. حَدِیث اَبِی رِمثَةَ التَّیمِیِّ وَیقَال : التَّمِیمِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 17499
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا العباس الدوري ، حدثنا عمر بن حفص بن غياث ، حدثنا ابي ، عن الشيباني ، عن إياد بن لقيط ، قال: حدثني ابو رمثة ، انه دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه ابن له، فقال:" ابنك هذا؟" قال: نعم. قال: " اما إنه لا يجني عليك، ولا تجني عليه" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو رِمْثَةَ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ، فَقَالَ:" ابْنُكَ هَذَا؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: " أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْكَ، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ" .
حضرت ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا یہ تمہارا بیٹا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں (میں اس کی گواہی دیتا ہوں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے کسی جرم کا ذمہ دار تمہیں یا تمہارے کسی جرم کا ذمہ دار اسے نہیں بنایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن الصواب: أن أبا رمثة جاء مع أبيه لا ابنه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.