حدثنا إسحاق بن عيسى ، والحكم بن نافع ، قالا: حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن المقدام بن معدي كرب الكندي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن للشهيد عند الله عز وجل قال الحكم: ست خصال: ان يغفر له في اول دفعة من دمه، ويرى قال الحكم: ويرى مقعده من الجنة، ويحلى حلة الإيمان، ويزوج من الحور العين، ويجار من عذاب القبر، ويامن من الفزع الاكبر قال الحكم: يوم الفزع الاكبر ويوضع على راسه تاج الوقار، الياقوتة منه خير من الدنيا وما فيها، ويزوج اثنتين وسبعين زوجة من الحور العين، ويشفع في سبعين إنسانا من اقاربه" ..حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، وَالْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ الْكِنْدِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ الْحَكَمُ: سِتَّ خِصَالٍ: أَنْ يُغْفَرَ لَهُ فِي أَوَّلِ دَفْعَةٍ مِنْ دَمِهِ، وَيَرَى قَالَ الْحَكَمُ: وَيُرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُحَلَّى حُلَّةَ الْإِيمَانِ، وَيُزَوَّجَ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، وَيُجَارَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَيَأْمَنَ مِنَ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ قَالَ الْحَكَمُ: يَوْمَ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ وَيُوضَعَ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ، الْيَاقُوتَةُ مِنْهُ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَيُزَوَّجَ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، وَيُشَفَّعَ فِي سَبْعِينَ إِنْسَانًا مِنْ أَقَارِبِهِ" ..
سیدنا مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں شہید کے بہت سے مقامات ہیں، اس کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اسے معاف کر دیا جاتا ہے، جنت میں اسے اس کا ٹھکانہ دکھا دیا جاتا ہے، اسے عذاب قبر سے محفوظ کر دیا جاتا ہے اور اسے فزع اکبر (بڑی گھبراہٹ) سے محفوظ کر دیا جاتا ہے، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جاتا ہے جس کا ایک ایک یاقوت دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا، بہتر حورعین سے اس کی شادی کر دی جاتی ہے، اس کے اعزہ و اقرباء میں سے ستر آدمیوں کے حق میں اس کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير إسماعيل بن عياش، فقد اضطرب فيه