حدثنا ابو اليمان ، قال: حدثنا ابو بكر بن ابي مريم ، قال: كانت لمقدام بن معدي كرب جارية تبيع اللبن، ويقبض المقدام الثمن، فقيل له: سبحان الله اتبيع اللبن وتقبض الثمن! فقال: نعم، وما باس بذلك، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لياتين على الناس زمان لا ينفع فيه إلا الدينار والدرهم" .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، قَالَ: كَانَتْ لِمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ جَارِيَةٌ تَبِيعُ اللَّبَنَ، وَيَقْبِضُ الْمِقْدَامُ الثَّمَنَ، فَقِيلَ لَهُ: سُبْحَانَ اللَّهِ أَتَبِيعُ اللَّبَنَ وَتَقْبِضُ الثَّمَنَ! فَقَالَ: نَعَمْ، وَمَا بَأْسٌ بِذَلِكَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَنْفَعُ فِيهِ إِلَّا الدِّينَارُ وَالدِّرْهَمُ" .
سیدنا ابوبکر بن ابی مریم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ کی ایک باندی تھی جو دودھ بیچا کرتی تھی، جو پیسے حاصل ہوتے تھے وہ سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ لے لیتے تھے، کسی نے ان سے کہا: سبحان اللہ! دودھ وہ بیچے اور پیسوں پر آپ قبضہ کر لیں؟۔ انہوں نے فرمایا: ہاں! تو اس میں حرج کیا ہے؟، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں دینار اور درہم کے علاوہ کوئی چیز نفع نہیں دے گی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى بكر ولانقطاعه ، أبوبكر لم يدرك المقدام بن معدي كرب