(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابي ، وإسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل لك من مال؟" , قال: قلت: نعم، من كل المال قد آتاني الله عز وجل من الإبل، ومن الخيل والرقيق , قال:" فإذا آتاك الله عز وجل خيرا فلير عليك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، وَإِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَكَ مِنْ مَالٍ؟" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْإِبِلِ، وَمِنْ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ , قَالَ:" فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا فَلْيُرَ عَلَيْكَ".
سیدنا مالک سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پراگندہ حال دیکھا تو پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے میں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے میں نے عرض کیا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال مثلا بکریاں اور اونٹ وغیرہ عطا فرما رکھے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ کی نعمتوں اور عزتوں کا اثر تم پر نظر آنا چاہیے۔
پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ایسا نہیں ہے کہ تمہاری قوم میں کسی کے پاس یہاں اونٹ پیدا ہوتا ہے اس کے کان صحیح سالم ہوتے ہیں اور تم استرا پکڑ کر اس کے کان کاٹ دیتے ہواور کہتے ہو کہ یہ بحر ہے کبھی ان کی کھال چھیل ڈالتے ہواور کہتے ہو کہ یہ صرم ہے اور کبھی انہیں اپنے اہل خانہ پر حرام قرار دیتے ہوانہوں نے عرض کیا: ایساہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تم کو جو کچھ عطا فرما رکھا ہے وہ سب حلال ہے اللہ کا بازو زیادہ طاقت ور ہے اور اللہ کا استرا زیادہ تیز ہے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں کسی شخص کے ہاں مہمان جاؤ اور وہ میرا آ کرام کر ے اور نہ ہی مہمان نوازی پھر وہی شخص میرے یہاں مہمان بن کر آئے تو میں بھی اس کے ساتھ وہی سلوک کر و جو اس نے میرے ساتھ کیا تھا میں اس کی مہمان نوازی کر وں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی مہمان نوازی کر و۔