مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
207. حَدِيثُ مَالِكِ بْنِ نَضْلَةَ أَبِي الْأَحْوَصِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15891
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: ابو إسحاق انبانا، قال: سمعت ابا الاحوص يحدث، عن ابيه ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وانا قشيف الهيئة، فقال:" هل لك مال؟" , قال: قلت: نعم , قال:" فما مالك؟" , فقال: من كل المال، من الخيل , والإبل , والرقيق , والغنم , قال:" فإذا آتاك الله عز وجل مالا فلير عليك" , فقال:" هل تنتج إبل قومك صحاحا آذانها، فتعمد إلى الموسى، فتقطعها او تقطعها، وتقول: هذه بحر، وتشق جلودها، وتقول: هذه صرم، فتحرمها عليك وعلى اهلك؟" , قال: قلت: نعم , قال:" كل ما آتاك الله عز وجل لك حل، وساعد الله اشد، وموسى الله احد"، وربما قالها، وربما لم يقلها، وربما قال:" ساعد الله اشد من ساعدك، وموسى الله احد من موساك" , قال: قلت: يا رسول الله، رجل نزلت به فلم يقرني ولم يكرمني، ثم نزل بي، اقره، او اجزيه بما صنع؟ قال:" بل اقره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَشِيفُ الْهَيْئَةِ، فَقَالَ:" هَلْ لَكَ مَالٌ؟" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ:" فَمَا مَالُكَ؟" , فَقَالَ: مِنْ كُلِّ الْمَالِ، مِنَ الْخَيْلِ , وَالْإِبِلِ , وَالرَّقِيقِ , وَالْغَنَمِ , قَالَ:" فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالًا فَلْيُرَ عَلَيْكَ" , فَقَالَ:" هَلْ تُنْتِجُ إِبِلُ قَوْمِكَ صِحَاحًا آذَانُهَا، فَتَعْمَدُ إِلَى الْمُوسَى، فَتَقْطَعُهَا أَوْ تَقْطَعُهَا، وَتَقُولُ: هَذِهِ بُحُرٌ، وَتَشُقُّ جُلُودَهَا، وَتَقُولُ: هَذِهِ صُرُمٌ، فَتُحَرِّمُهَا عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِكَ؟" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ:" كُلُّ مَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ حِلٌّ، وَسَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ، وَمُوسَى اللَّهِ أَحَدُّ"، وَرُبَّمَا قَالَهَا، وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْهَا، وَرُبَّمَا قَالَ:" سَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ مِنْ سَاعِدِكَ، وَمُوسَى اللَّهِ أَحَدُّ مِنْ مُوسَاكَ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلٌ نَزَلْتُ بِهِ فَلَمْ يَقْرِنِي وَلَمْ يُكْرِمْنِي، ثُمَّ نَزَلَ بِي، أَقْرِهِ، أَوْ أَجْزِيهِ بِمَا صَنَعَ؟ قَالَ:" بَلْ اقْرِهِ".
سیدنا مالک سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پراگندہ حال دیکھا تو پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے میں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے میں نے عرض کیا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال مثلا بکریاں اور اونٹ وغیرہ عطا فرما رکھے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ کی نعمتوں اور عزتوں کا اثر تم پر نظر آنا چاہیے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ایسا نہیں ہے کہ تمہاری قوم میں کسی کے پاس یہاں اونٹ پیدا ہوتا ہے اس کے کان صحیح سالم ہوتے ہیں اور تم استرا پکڑ کر اس کے کان کاٹ دیتے ہواور کہتے ہو کہ یہ بحر ہے کبھی ان کی کھال چھیل ڈالتے ہواور کہتے ہو کہ یہ صرم ہے اور کبھی انہیں اپنے اہل خانہ پر حرام قرار دیتے ہوانہوں نے عرض کیا: ایساہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تم کو جو کچھ عطا فرما رکھا ہے وہ سب حلال ہے اللہ کا بازو زیادہ طاقت ور ہے اور اللہ کا استرا زیادہ تیز ہے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں کسی شخص کے ہاں مہمان جاؤ اور وہ میرا آ کرام کر ے اور نہ ہی مہمان نوازی پھر وہی شخص میرے یہاں مہمان بن کر آئے تو میں بھی اس کے ساتھ وہی سلوک کر و جو اس نے میرے ساتھ کیا تھا میں اس کی مہمان نوازی کر وں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی مہمان نوازی کر و۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.