(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري , عن السائب بن يزيد ، قال:" كان الاذان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بكر وعمر رضي الله تعالى عنهما اذانان، حتى كان زمن عثمان، فكثر الناس، فامر بالاذان الاول بالزوراء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ:" كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا أذانان، حَتَّى كَانَ زَمَنُ عُثْمَانَ، فَكَثُرَ النَّاسُ، فَأَمَرَ بِالْأَذَانِ الْأَوَّلِ بِالزَّوْرَاءِ".
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین کے دور باسعادت میں صرف ایک اذان ہو تی تھی یہاں تک کہ سیدنا عثمان کا دور آگیا اور لوگ زیادہ ہو گئے تو انہوں نے مقام زوراء پر پہلی اذان کا حکم دے دیا۔