(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يزيد بن عبد ربه ، حدثنا بقية بن الوليد ، قال: حدثني الزبيدي ، عن الزهري , عن السائب بن يزيد , انه لم يكن يقص على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , ولا ابي بكر، وكان اول من قص تميم الداري، استاذن عمر بن الخطاب ان يقص على الناس قائما، فاذن له عمر".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ , أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُقَصُّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَا أَبِي بَكْرٍ، وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ قَصَّ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ، اسْتَأْذَنَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَنْ يَقُصَّ عَلَى النَّاسِ قَائِمًا، فَأَذِنَ لَهُ عُمَرُ".
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا صدیق اکبر کے دور باسعادت میں وعظ گوئی کا رواج نہ تھا سب سے پہلے وعظ گوئی کرنے والے سیدنا تمیم داری تھے انہوں نے سیدنا عمر سے لوگوں میں کھڑے ہو کر وعظ گوئی کی اجازت مانگی اور سیدنا عمر نے انہیں اجازت دیدی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، بقية لم يصرح بالسماع فى كل طبقات الرواة