(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن ابي بكر بن حفص بن عمر بن سعد بن ابي وقاص ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة , عن ابيه وكان بدريا , قال: لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبعثنا في السرية يا بني ما لنا زاد إلا السلف من التمر، فيقسمه قبضة قبضة، حتى يصير إلى تمرة تمرة، قال: فقلت له: يا ابت وما عسى ان تغني التمرة عنكم؟ قال: لا تقل ذلك يا بني، فبعد ان فقدناها، فاختللنا إليها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ , عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ بَدْرِيًّا , قَالَ: لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُنَا فِي السَّرِيَّةِ يَا بُنَيَّ مَا لَنَا زَادٌ إِلَّا السَّلْفُ مِنَ التَّمْرِ، فَيَقْسِمُهُ قَبْضَةً قَبْضَةً، حَتَّى يَصِيرَ إِلَى تَمْرَةٍ تَمْرَةٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَتِ وَمَا عَسَى أَنْ تُغْنِيَ التَّمْرَةُ عَنْكُمْ؟ قَالَ: لَا تَقُلْ ذَلِكَ يَا بُنَيَّ، فَبَعْدَ أَنْ فَقَدْنَاهَا، فَاخْتَلَلْنَا إِلَيْهَا.
سیدنا عامر بن ربیعہ جو بدری صحابی تھے مروی ہے کہ بعض مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کسی دستے کے ساتھ روانہ فرماتے تو بیٹا ہمارے پاس سوارئے چند کھجوروں کے اور کوئی چیز نہ ہو تی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان ایک ایک مٹھی تقسیم کر دیتے یہاں تک کہ ایک ایک کھجور تک نوبت آجاتی عبداللہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اباجان ایک کھجور آپ کے کس کام آتی ہو گی انہوں نے فرمایا کہ بیٹا یوں نہ کہو جب ہمیں ایک کھجور بھی نہ ملی تو ہمیں اس کی قدر آئی۔