(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، حدثنا سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انه امر اصحابه بالغزو، وان رجلا تخلف , وقال لاهله: اتخلف حتى اصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر، ثم اسلم عليه، واودعه، فيدعو لي بدعوة تكون شافعة يوم القيامة , فلما صلى النبي صلى الله عليه وسلم , اقبل الرجل مسلما عليه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتدري بكم سبقك اصحابك؟" قال: نعم، سبقوني بغدوتهم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده , لقد سبقوك بابعد ما بين المشرقين والمغربين في الفضيلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، حَدَّثَنَا سَهْلٌ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ أَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالْغَزْوِ، وَأَنَّ رَجُلًا تَخَلَّفَ , وَقَالَ لِأَهْلِهِ: أَتَخَلَّفُ حَتَّى أُصَلِّيَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، ثُمَّ أُسَلِّمَ عَلَيْهِ، وَأُوَدِّعَهُ، فَيَدْعُوَ لِي بِدَعْوَةٍ تَكُونُ شَافِعَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ , فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَقْبَلَ الرَّجُلُ مُسَلِّمًا عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَدْرِي بِكَمْ سَبَقَكَ أَصْحَابُكَ؟" قَالَ: نَعَمْ، سَبَقُونِي بِغَدْوَتِهِمْ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَقَدْ سَبَقُوكَ بِأَبْعَدِ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقَيْنِ وَالْمَغْرِبَيْنِ فِي الْفَضِيلَةِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کچھ صحابہ کو جہاد کے لئے روانہ فرمایا: ان میں سے ایک شخص پیچھے رہ گیا اور اپنے ہل خانہ سے کہنے لگا کہ میں ظہر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کر کے آپ کو سلام کر کے الوداع کہوں گا تاکہ آپ میرے لئے دعا بھی فرما دیں جو قیامت میں میری سفارش ثابت ہو چنانچہ نماز ظہر سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فارغ ہوئے تو اس شخص نے آگے بڑھ کر سلام کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے تمہارے ساتھی تم سے کتنے آگے چلے گئے اس نے عرض کیا: جی ہاں وہ صبح ہی کو چلے گئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ فضیلت میں تم سے آگے اتنے بڑھ گئے ہیں اور ان کے درمیان مشرق اور مغرب کا فاصلہ پیدا ہو گیا ہے۔