(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، سمع عروة , وسعيد بن المسيب ، يقولان: سمعنا حكيم بن حزام , يقول سالت النبي صلى الله عليه وسلم فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم قال:" إن هذا المال خضرة حلوة، فمن اخذه بحقه بورك له فيه، ومن اخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه، وكان كالذي ياكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ عُرْوَةَ , وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، يقولان: سمعنا حكيم بن حزام , يَقُولُ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مال کی درخواست کی اور کئی مرتبہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حکیم یہ مال سرسبز و شیریں ہوتا ہے جو شخص اس کے حق کے ساتھ وصول کرتا ہے اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور جو شخص اشراف نفس کے ساتھ اسے حاصل کرتا ہے اس کے لیے اس میں برکت نہیں ڈالی جاتی اور وہ شخص اس کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا ہے اور سیراب نہ ہواور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہترہوتا ہے۔