نا احمد بن ابي شريح الرازي ، حدثنا سويد بن عبد العزيز ، حدثنا عمران القصير ، عن الحسن ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يسر ب بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1 في الصلاة، وابو بكر، وعمر" . قال ابو بكر: هذا الخبر يصرح بخلاف ما توهم من لم يتبحر العلم، وادعى ان انس بن مالك اراد بقوله:" كان النبي صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمر يستفتحون القراءة ب الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2"، وبقوله:" لم اسمع احدا منهم يقرا بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1، انهم لم يكونوا يقرءون بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1 جهرا ولا خفيا"، وهذا الخبر يصرح انه اراد انهم كانوا يسرون به، ولا يجهرون به، عند انس ابو الجواب هو الاحوص بن جوابنا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُرَيْحٍ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَصِيرُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يُسِرُّ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1 فِي الصَّلاةِ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ يُصَرِّحُ بِخِلافِ مَا تَوَهَّمَ مَنْ لَمْ يَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ، وَادَّعَى أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَرَادَ بِقَوْلِهِ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ يَسْتَفْتِحُونَ الْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2"، وَبِقَوْلِهِ:" لَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقْرَأُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، أَنَّهُمْ لَمْ يَكُونُوا يَقْرَءُونَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1 جَهْرًا وَلا خَفْيًا"، وَهَذَا الْخَبَرُ يُصَرِّحُ أَنَّهُ أَرَادَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُسِرُّونَ بِهِ، وَلا يَجْهَرُونَ بِهِ، عِنْدَ أَنَسٍ أَبُو الْجَوَّابِ هُوَ الأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اﷲ عنہما نماز میں «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» کو آہستہ آواز میں پڑھتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث نے وضاحت کر دی ہے کہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» آہستہ آواز سے پڑھتے تھے، کم علم لوگوں کے گمان کے برخلاف جن کا دعوٰی ہے کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے اس فرمان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما قرأت کی ابتداء «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے کرتے تھے اور آپ کے فرمان کہ میں نے ان میں سے کسی کو «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» پڑھتے ہوئے نہیں سنا سے آپ کی مراد یہ ہے کہ وہ حضرات گرامی (نماز میں) «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» بالکل نہیں پڑھتے تھے، نہ بلند آواز سے اور نہ آہستہ آواز سے۔ اس حدیث نے صراحت کر دی کہ آپ کی مراد یہ ہے کہ وہ حضرات گرامی (نماز میں) «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» آہستہ آہستہ آواز سے پڑھتے تھے، بلند آواز سے نہیں پڑھتے تھے۔ حدیث نمبر 497 کی سند مذکور ابوالجواب راوی سے مراد الاحوص بن جواب ہے۔