اي لم اسمع احدا منهم يقرا جهرا (بسم الله الرحمن الرحيم)، وانهم كانوا يسرون (بسم الله الرحمن الرحيم) في الصلاة، لا كما توهم من لم يشتغل بطلب العلم من مظانه [و] طلب الرئاسة قبل تعلم العلم. أَيْ لَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقْرَأُ جَهْرًا (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ)، وَأَنَّهُمْ كَانُوا يُسِرُّونَ (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) فِي الصَّلَاةِ، لَا كَمَا تَوَهَّمَ مَنْ لَمْ يَشْتَغِلْ بِطَلَبِ الْعِلْمِ مِنْ مَظَانِّهِ [وَ] طَلَبَ الرِّئَاسَةَ قَبْلَ تَعَلُّمِ الْعِلْمِ.
سے ان کی مراد یہ ہے کہ میں نے ان میں سے کسی کو بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ بلند آواز سے پڑھتے ہوئے نہیں سنا، اور بلا شبہ وہ نماز میں بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ آہستہ آواز میں پڑھتے تھے (آپ کے فرمان کا) وہ مطلب نہیں جیسا کہ ان لوگوں کو وہم ہوا ہے جنہوں نے علم کو اس کے اصلی مراجع سے حاصل نہیں کیا اور حصول علم سے پہلے ہی مقام و مرتبے کے طلب گار ہیں۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں، وہ «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» کو بلند آواز سے نہیں پڑھتے تھے۔