مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1075. حَدِيثُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 23505
حَدَّثَنَا حَسَنُ بنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبو قَبيلٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ نَاشِرٍ مِنْ بنِي سَرِيعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبا رُهْمٍ قَاصَّ أَهْلِ الشَّامِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبا أَيُّوب الْأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ لَهُمْ: " إِنَّ رَبكُمْ عَزَّ وَجَلَّ خَيَّرَنِي بيْنَ سَبعِينَ أَلْفًا يَدْخَلُونَ الْجَنَّةَ بغَيْرِ حِسَاب، وَبيْنَ الْخَبيئَةِ عِنْدَهُ لِأُمَّتِي"، فَقَالَ لَهُ بعْضُ أَصْحَابهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُخَبئُ ذَلِكَ رَبكَ عَزَّ وَجَلَّ؟ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ خَرَجَ وَهُوَ يُكَبرُ، فَقَالَ:" إِنَّ رَبي عَزَّ وَجَلَّ زَادَنِي مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبعِينَ أَلْفًا وَالْخَبيئَةُ عِنْدَهُ" ، قَالَ أَبو رُهْمٍ: يَا أَبا أَيُّوب، وَمَا تَظُنُّ خَبيئَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَكَلَهُ النَّاسُ بأَفْوَاهِهِمْ، فَقَالُوا: وَمَا أَنْتَ وَخَبيئَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَقَالَ أَبو أَيُّوب: دَعُوا الرَّجُلَ عَنْكُمْ أُخْبرْكُمْ عَنْ خَبيئَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَظُنُّ، بلْ كَالْمُسْتَيْقِنِ: إِنَّ خَبيئَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ: رَب مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبدُهُ وَرَسُولُهُ، مُصَدِّقًا لِسَانَهُ قَلْبهُ، أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ.
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے تو فرمایا تمہارے رب نے مجھے دو باتوں کا اختیار دیا ہے یا تو ستر ہزار آدمی جنت میں بلا حساب کتاب مکمل معافی کے ساتھی داخل ہوجائیں یا میں اپنی امت کے متعلق اپنا حق محفوظ کرلوں کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا اللہ کے یہاں کسی بات کو محفوظ کیا جاسکتا ہے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندرچلے گئے تھوڑی دیر بعد " اللہ اکبر " کہتے ہوئے باہر آئے اور فرمایا میرے پروردگار نے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار کا وعدہ فرمایا ہے اور اس کے یہاں میرا حق بھی محفوظ ہے۔ راوی حدیث ابورہم نے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابوایوب آپ کے خیال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ محفوظ حق کیا ہے؟ یہ سن کر لوگوں نے انہیں کھا جانے والی نظروں سے دیکھا اور کہنے لگے کہ تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس محفوظ حق سے کیا غرض ہے؟ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے چھوڑ دو میں تمہیں اپنے اندازے بلکہ یقین کے مطابق بتاتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ محفوظ حق یہ ہے کہ پروردگار! جو شخص بھی اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور اس کا دل اس کی زبان کی تصدیق کرتا ہو تو اسے جنت میں داخلہ عطا فرما۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وعبدالله بن ناشر لا يعرف