حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن بكير ، عن ابي إسحاق مولى بني هاشم حدثه , انهم ذكروا يوما ما ينتبذ فيه، فتنازعوا في القرع، فمر بهم ابو ايوب الانصاري، فارسلوا إليه إنسانا، فقال: يا ابا ايوب ، القرع ينتبذ فيه؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم " ينهى عن كل مزفت ينتبذ فيه" ، فرد عليه القرع، فرد ابا ايوب مثل قوله الاول.حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، أَخْبرَنِي عَمْرُو بنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بكَيْرٍ ، عَنْ أَبي إِسْحَاقَ مَوْلَى بنِي هَاشِمٍ حَدَثَهُ , أَنَّهُمْ ذَكَرُوا يَوْمًا مَا يُنْتَبذُ فِيهِ، فَتَنَازَعُوا فِي الْقَرْعِ، فَمَرَّ بهِمْ أَبو أَيُّوب الْأَنْصَارِيُّ، فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ إِنْسَانًا، فَقَالَ: يَا أَبا أَيُّوب ، الْقَرْعُ يُنْتَبذُ فِيهِ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَنْهَى عَنْ كُلِّ مُزَفَّتٍ يُنْتَبذُ فِيهِ" ، فَرَدَّ عَلَيْهِ الْقَرْعَ، فَرَدَّ أَبا أَيُّوب مِثْلَ قَوْلِهِ الْأَوَّلِ.
ابواسحق کہتے ہیں کہ ایک دن لوگ اس بات کا مذاکرہ کرنے لگے کہ کن برتنوں میں نبیذ بنائی جاسکتی ہے دوران گفتگو کدو کے برتن میں نبیذ سے متعلق اختلاف رائے ہوگیا اتفاقاً وہاں سے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا گذر ہوا تو انہوں نے ایک آدمی بھیج کر اس کے متعلق دریافت کیا کہ اے ابوایوب! کدو کے برتن میں نبیذ کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر اس برتن میں نبیذ پینے یا بنانے سے منع فرمایا ہے جسے لک لگی ہوئی ہو سائل نے کدو کے متعلق پوچھا تو انہوں نے پھر یہی جواب دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف رشدين، وقد توبع ، وأبو إسحاق مجهول