حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن علي بن الصلت ، عن ابي ايوب الانصاري انه كان يصلي اربع ركعات قبل الظهر، فقيل له: إنك تديم هذه الصلاة، فقال: إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله فسالته، فقال: " إنها ساعة تفتح فيها ابواب السماء، فاحببت ان يرتفع لي فيها عمل صالح" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّب بنِ رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيِّ بنِ الصَّلْتِ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي أَرْبعَ رَكَعَاتٍ قَبلَ الظُّهْرِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ تُدِيمُ هَذِهِ الصَّلَاةَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " إِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبوَاب السَّمَاءِ، فَأَحْببتُ أَنْ يَرْتَفِعَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زوال کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ چار رکعتیں پڑھتے تھے ایک دن میں نے پوچھ لیا کہ یا رسول اللہ! یہ کیسی نماز ہے جس پر میں آپ کو مداومت کرتے ہوئے دیکھتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زوال کے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اس وقت تک بند نہیں کئے جاتے جب تک ظہر کی نماز نہ ادا کرلی جائے اس لئے میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرا کوئی نیک عمل آسمان پر چڑھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وجهالة على بن الصلت