مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1075. حَدِيثُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 23499
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا عبد الله بن لهيعة ، حدثنا حيي بن عبد الله المعافري ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، قال: كنا في البحر وعلينا عبد الله بن قيس الفزاري، ومعنا ابو ايوب الانصاري، فمر بصاحب المقاسم وقد اقام السبي، فإذا امراة تبكي، فقال: ما شان هذه؟ قالوا: فرقوا بينها وبين ولدها , قال: فاخذ بيد ولدها حتى وضعه في يدها، فانطلق صاحب المقاسم إلى عبد الله بن قيس، فاخبره، فارسل إلى ابي ايوب ، فقال: ما حملك على ما صنعت؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من فرق بين والدة وولدها، فرق الله بينه وبين الاحبة يوم القيامة" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا حُيَيُّ بنُ عَبدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيُّ ، عَنْ أَبي عَبدِ الرَّحْمَنِ الْحُبلِيِّ ، قَالَ: كُنَّا فِي الْبحْرِ وَعَلَيْنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ قَيْسٍ الْفَزَارِيُّ، وَمَعَنَا أَبو أَيُّوب الْأَنْصَارِيُّ، فَمَرَّ بصَاحِب الْمَقَاسِمِ وَقَدْ أَقَامَ السَّبيَ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَبكِي، فَقَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: فَرَّقُوا بيْنَهَا وَبيْنَ وَلَدِهَا , قَالَ: فَأَخَذَ بيَدِ وَلَدِهَا حَتَّى وَضَعَهُ فِي يَدِهَا، فَانْطَلَقَ صَاحِب الْمَقَاسِمِ إِلَى عَبدِ اللَّهِ بنِ قَيْسٍ، فَأَخْبرَهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبي أَيُّوب ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ فَرَّقَ بيْنَ وَالِدَةٍ وَوَلَدِهَا، فَرَّقَ اللَّهُ بيْنَهُ وَبيْنَ الْأَحِبةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
ابوعبدالرحمن حبلی (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ سمندری سفر پر جا رہے تھے ہمارے امیر عبداللہ بن قیس خزاری تھے ہمارے ساتھ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی تھے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ تقسیم کنندہ کے پاس سے گذرے تو اس نے قیدیوں کو ایک جانب کھڑا کر رکھا تھا جن میں ایک عورت رو رہی تھی حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس عورت کا کیا مسئلہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ اسے اس کے بیٹے سے انہوں نے جدا کردیا ہے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے اس کے بیٹے کا ہاتھ پکڑا اور اس عورت کے ہاتھ میں دے دیا یہ دیکھ کر تقسیم کنندہ شخص عبداللہ بن قیس فزاری کے پاس چلا گیا اور انہیں یہ بات بتائی عبداللہ نے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کے پاس قاصد بھیج کر دریافت کیا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ماں اور اس کی اولاد میں تفریق کرتا ہے قیامت کے دن اللہ اس کے اور اس کے پیاروں کے درمیان تفریق کر دے گا۔

حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة وحيي بن عبدالله، وقد توبعا


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.