حدثنا ابن نمير ، عن الاعمش ، قال: سمعت ابا ظبيان ، ويعلى ، حدثنا الاعمش ، عن ابي ظبيان ، قال: غزا ابو ايوب الروم فمرض، فلما حضر، قال: انا إذا مت فاحملوني، فإذا صاففتم العدو فادفنوني تحت اقدامكم، وساحدثكم حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، لولا حالي هذا ما حدثتكموه، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من مات لا يشرك بالله شيئا، دخل الجنة" .حَدَّثَنَا ابنُ نُمَيْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبا ظِبيَانَ ، وَيَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبي ظِبيَانَ ، قَالَ: غَزَا أَبو أَيُّوب الرُّومَ فَمَرِضَ، فَلَمَّا حُضِرَ، قَالَ: أَنَا إِذَا مِتُّ فَاحْمِلُونِي، فَإِذَا صَافَفتُمُ الْعَدُوَّ فَادْفِنُونِي تَحْتَ أَقْدَامِكُمْ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَوْلَا حَالِي هَذَا مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ باللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ" .
ابوظبیان کہتے ہیں کہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ روم کے جہاد میں شریک تھے وہ بیمار ہوگئے جب وفات کا وقت قریب آیا تو فرمایا کہ جب میں مرجاؤں تو لوگوں کو میری طرف سے سلام کہنا اور انہیں بتادینا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور مجھے لے کر چلتے رہو اور جہاں تک ممکن ہو مجھے لے کر ارض روم میں بڑھتے چلے جاؤ۔
حكم دارالسلام: صحيح بمجموع طرقه، إسناده منقطع، أبو ظبيان لم يحضر ذلك من أبى أيوب، إنما رواه عن أشياخ له حضروا ذلك منه