حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا عباد بن عباد يعني المهلبي ، حدثنا المجالد بن سعيد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن المستورد بن شداد ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " والله ما الدنيا في الآخرة إلا كرجل وضع إصبعه في اليم، ثم رجعت إليه، فما اخذ منه؟" قال: وقال المستورد: اشهد اني كنت مع الركب الذين كانوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حين مر بمنزل قوم قد ارتحلوا عنه، فإذا سخلة مطروحة، فقال:" اترون هذه هانت على اهلها حين القوها؟" قالوا: من هوانها عليهم القوها. قال:" فوالله للدنيا اهون على الله عز وجل من هذه على اهلها" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ يَعْنِي الْمُهَلَّبِيَّ ، حَدَّثَنَا الْمُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " وَاللَّهِ مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا كَرَجُلٍ وَضَعَ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ، ثُمَّ رَجَعَتْ إِلَيْهِ، فَمَا أَخَذَ مِنْهُ؟" قَالَ: وَقَالَ الْمُسْتَوْرِدُ: أَشْهَدُ أَنِّي كُنْتُ مَعَ الرَّكْبِ الَّذِينَ كَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَرَّ بِمَنْزِلِ قَوْمٍ قَدْ ارْتَحَلُوا عَنْهُ، فَإِذَا سَخْلَةٌ مَطْرُوحَةٌ، فَقَالَ:" أَتَرَوْنَ هَذِهِ هَانَتْ عَلَى أَهْلِهَا حِينَ أَلْقَوْهَا؟" قَالُوا: مِنْ هَوَانِهَا عَلَيْهِمْ أَلْقَوْهَا. قَالَ:" فَوَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا" .
حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا کو آخرت کے ساتھ صرف اتنی ہی نسبت ہے جتنی تم میں سے کسی شخص کی انگلی سمندر میں ڈوبنے پر قطرے کو سمندر سے ہوتی ہے، کہ جب وہ یہ انگلی ڈبوتا ہے تو باہر نکال کر دیکھے کہ اس پر کتنا پانی لگا ہے، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔ اور ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قافلے میں تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک مردار بکری پر ہوا جس کی کھال اتار کر اسے پھینک دیا گیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارا یہی خیال ہے کہ اس بکری کو اس کے مالک حقیر سمجھتے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم حقیر سمجھ کر ہی تو اسے انہوں نے پھینک دیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے جتنی حقیر یہ بکری اپنے مالک کی نظر میں ہے، دنیا اللہ کی نظروں میں اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، وقد توبع