حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن معاوية بن صالح ، عن ابي عبد الله السلمي ، قال: سمعت وابصة بن معبد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: جئت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم اساله عن البر والإثم، فقال:" جئت تسال عن البر والإثم". فقلت: والذي بعثك بالحق ما جئتك اسالك عن غيره. فقال: " البر: ما انشرح له صدرك، والإثم: ما حاك في صدرك وإن افتاك عنه الناس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللهِ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَابِصَةَ بْنَ مَعْبَدٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ، فَقَالَ:" جِئْتَ تَسْأَلُ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ". فَقُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا جِئْتُكَ أَسْأَلُكَ عَنْ غَيْرِهِ. فَقَالَ: " الْبِرُّ: مَا انْشَرَحَ لَهُ صَدْرُكَ، وَالْإِثْمُ: مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ وَإِنْ أَفْتَاكَ عَنْهُ النَّاسُ" .
حضرت وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نیکی اور گناہ کے متعلق پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میرے پاس نیکی اور گناہ کے متعلق ہی پوچھنے کے لئے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں آپ سے اس کے علاوہ کچھ پوچھنے کے لئے آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیکی وہ ہوتی ہے جس پر تمہیں شرح صدر ہو اور گناہ وہ ہوتا ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اگرچہ لوگ تمہیں فتوی دیتے رہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو عبدالله السلمي مجهول، ولم يدرك وابصة، وإن كان أبو عبدالله: محمد بن سعيد الشامي فهو متهم بالوضع