حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن يعلى بن عطاء ، عن جابر بن يزيد بن الاسود ، عن ابيه ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر بمنى، فانحرف، فراى رجلين من وراء الناس، فدعا بهما، فجيء بهما ترعد فرائصهما، فقال:" ما منعكما ان تصليا مع الناس؟" فقالا: قد كنا صلينا في الرحال، قال:" فلا تفعلا، إذا صلى احدكم في رحله ثم ادرك الصلاة مع الإمام، فليصلها معه، فإنها له نافلة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عن أَبِيهِ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ بِمِنًى، فَانْحَرَفَ، فَرَأَى رَجُلَيْنِ مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ، فَدَعَا بِهِمَا، فَجِيءَ بِهِمَا تَرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَ النَّاسِ؟" فَقَالَا: قَدْ كُنَّا صَلَّيْنَا فِي الرِّحَالِ، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلَا، إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ، فَلْيُصَلِّهَا مَعَهُ، فَإِنَّهَا لَهُ نَافِلَةٌ" .
حضرت یزید بن اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا تھا، میں نے فجر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مسجد خیف میں پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے آخر میں دو آدمی بیٹھے ہیں اور نماز میں ان کے ساتھ شریک نہیں ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں کو میرے پاس بلا کر لاؤ، جب انہیں لایا گیا تو وہ خوف کے مارے کانپ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو، اگر تم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے ہو، پھر مسجد میں جماعت کے وقت پہنچو تو نماز میں شریک ہوجایا کرو کہ یہ نماز نفلی ہوگی۔