حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن جابر بن يزيد بن الاسود ، عن ابيه ، انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح بمنى وهو غلام شاب، فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا هو برجلين لم يصليا، فدعا بهما فجيء بهما ترعد فرائصهما، فقال لهما:" ما منعكما ان تصليا معنا؟" قالا: قد صلينا في رحالنا. قال:" فلا تفعلا، إذا صليتم في رحالكم ثم ادركتم الإمام لم يصل، فصليا معه، فهي لكم نافلة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عن أَبِيهِ ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِمِنًى وَهُوَ غُلَامٌ شَابٌّ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ لَمْ يُصَلِّيَا، فَدَعَا بِهِمَا فَجِيءَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ لَهُمَا:" مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟" قَالَا: قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا. قَالَ:" فَلَا تَفْعَلَا، إِذَا صَلَّيْتُمْ فِي رِحَالِكُمْ ثُمَّ أَدْرَكْتُمْ الْإِمَامَ لَمْ يُصَلِّ، فَصَلِّيَا مَعَهُ، فَهِيَ لَكُمْ نَافِلَةٌ" .
حضرت یزید بن اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا تھا، میں نے فجر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مسجد خیف میں پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے آخر میں دو آدمی بیٹھے ہیں اور نماز میں ان کے ساتھ شریک نہیں ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں کو میرے پاس بلا کر لاؤ، جب انہیں لایا گیا تو وہ خوف کے مارے کانپ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو، اگر تم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے ہو، پھر مسجد میں جماعت کے وقت پہنچو تو نماز میں شریک ہوجایا کرو کہ یہ نماز نفلی ہوگی۔