حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة، حدثني ابي ، عن عامر ، قال: انطلق النبي صلى الله عليه وسلم ومعه العباس عمه إلى السبعين من الانصار عند العقبة تحت الشجرة، فقال:" ليتكلم متكلمكم، ولا يطيل الخطبة، فإن عليكم من المشركين عينا، وإن يعلموا بكم يفضحوكم"، فقال قائلهم وهو ابو امامة: سل يا محمد لربك ما شئت، ثم سل لنفسك ولاصحابك ما شئت، ثم اخبرنا ما لنا من الثواب على الله عز وجل، وعليكم إذا فعلنا ذلك؟ قال: فقال: " اسالكم لربي عز وجل ان تعبدوه ولا تشركوا به شيئا، واسالكم لنفسي ولاصحابي ان تؤوونا، وتنصرونا، وتمنعونا مما منعتم منه انفسكم"، قالوا: فما لنا إذا فعلنا ذلك؟ قال:" لكم الجنة"، قالوا: فلك ذلك ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ إِلَى السَّبْعِينَ مِنَ الْأَنْصَارِ عِنْدَ الْعَقَبَةِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ، فَقَالَ:" لِيَتَكَلَّمْ مُتَكَلِّمُكُمْ، وَلَا يُطِيلُ الْخُطْبَةَ، فَإِنَّ عَلَيْكُمْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ عَيْنًا، وَإِنْ يَعْلَمُوا بِكُمْ يَفْضَحُوكُمْ"، فَقَالَ قَائِلُهُمْ وَهُوَ أَبُو أُمَامَةَ: سَلْ يَا مُحَمَّدُ لِرَبِّكَ مَا شِئْتَ، ثُمَّ سَلْ لِنَفْسِكَ وَلِأَصْحَابِكَ مَا شِئْتَ، ثُمَّ أَخْبِرْنَا مَا لَنَا مِنَ الثَّوَابِ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَعَلَيْكُمْ إِذَا فَعَلْنَا ذَلِكَ؟ قَالَ: فَقَالَ: " أَسْأَلُكُمْ لِرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَسْأَلُكُمْ لِنَفْسِي وَلِأَصْحَابِي أَنْ تُؤْوُونَا، وَتَنْصُرُونَا، وَتَمْنَعُونَا مِمَّا مَنَعْتُمْ مِنْهُ أَنْفُسَكُمْ"، قَالُوا: فَمَا لَنَا إِذَا فَعَلْنَا ذَلِكَ؟ قَالَ:" لَكُمْ الْجَنَّةُ"، قَالُوا: فَلَكَ ذَلِكَ ..
عامر کہتے ہیں کہ (بیعت عقبہ کے موقع پر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ایک گھاٹی کے قریب ستر انصارمی افراد کے پاس درخت کے نیچے پہنچے اور فرمایا کہ تمہارا متکلم بات کر لے لیکن لمبی بات نہ کرے کیونکہ مشرکین نے تم پر اپنے جاسوس مقرر کر رکھے ہیں, اگر انہیں پتہ چل گیا تو وہ تمہیں بدنام کریں گے، چنانچہ ان میں سے ایک صاحب یعنی ابوامامہ بولے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! پہلے آپ اپنے رب، اپنی ذات اور اپنے ساتھیوں کے لئے جو چاہیں مطالبات پیش کریں، پھر یہ بتائیے کہ اللہ تعالیٰ پر اور آپ پر ہمارا کیا بدلہ ہو گا اگر ہم نے آپ کے مطالبات پورے کر دئیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے رب کے لئے تو میں تم سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ صرف اسی کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور اپنے لئے اور اپنے ساتھیوں کے لئے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ تم ہمیں ٹھکانہ دو، ہماری مدد کرو اور ہماری حفاظت بھی اس طرح کرو جیسے اپنی حفاظت کرتے ہو؟ انہوں نے پوچھا کہ اگر ہم نے یہ کام کر لیے تو ہمیں کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں جنت ملے گی“، انہوں نے کہا کہ پھر ہم نے آپ سے اس کا وعدہ کر لیا۔
حكم دارالسلام: مرسل صحيح، عامر الشعبي لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم