(حديث موقوف) حدثنا هيثم بن خارجة ، قال: حدثنا طياف الإسكندراني ، عن ابن شراحيل بن بكيل ، عن ابيه شراحيل ، قال: قلت لابن عمر :" إن لي ارحاما بمصر يتخذون من هذه الاعناب , قال: وفعل ذلك احد من المسلمين , قلت: نعم , قال: لا تكونوا بمنزلة اليهود، حرمت عليهم الشحوم، فباعوها واكلوا اثمانها , قال: قلت: ما تقول في رجل اخذ عنقودا، فعصره، فشربه؟ قال: لا باس , فلما نزلت، قال: ما حل شربه حل بيعه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَيَّافٌ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ ، عَنِ ابْنِ شَرَاحِيلَ بْنِ بُكَيْلٍ ، عَنِ أَبِيهِ شُرَاحْيلَ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ :" إِنَّ لِي أَرْحَامًا بِمِصْرَ يَتَّخِذُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَعْنَابِ , قَالَ: وَفَعَلَ ذَلِكَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ , قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ: لَا تَكُونُوا بِمَنْزِلَةِ الْيَهُودِ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ الشُّحُومُ، فَبَاعُوهَا وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا , قَالَ: قُلْتُ: مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ أَخَذَ عُنْقُودًا، فَعَصَرَهُ، فَشَرِبَهُ؟ قَالَ: لَا بَأْسَ , فَلَمَّا نَزَلْتُ، قَالَ: مَا حَلَّ شُرْبُهُ حَلَّ بَيْعُهُ".
شراحیل کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر سے پوچھا کہ میرے کچھ رشتہ دار جو مصر میں رہتے ہیں انگوروں کی شراب بناتے ہیں انہوں نے حیرانگی سے پوچھا کہ کیا مسلمان بھی یہ کام کرتا ہے میں نے کہا جی ہاں وہ فرمانے لگے کہ تم یہو دیوں کی طرح نہ ہو جاؤ اور ان پر چربی حرام ہوئی تھی تو وہ اسے بیچ کر اس کی قیمت کھانے لگے میں نے ان سے پوچھا کہ اس شخص کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے جو انگوروں کا خوشہ پکڑے اور اسے نچوڑے اور اسی وقت اس کا عرق پی جائے انہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے جب میں اترنے لگا تو انہوں نے فرمایا کہ جس چیز کا پینا حلال ہے اس کی تجارت بھی حلال ہے۔
حكم دارالسلام: أثر حسن، طياف الإسكندراني وشيخه مجهولان، وقد توبعا