(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثني موسى بن عقبة ، قال: سمعت ابا سلمة يحدث، ولا اعلمه إلا عن نافع بن عبد الحارث ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: دخل حائطا من حوائط المدينة، فجلس على قف البئر، فجاء ابو بكر يستاذن، فقال:" ائذن له وبشره بالجنة"، ثم جاء عمر يستاذن، فقال:" ائذن له وبشره بالجنة"، ثم جاء عثمان يستاذن، فقال:" ائذن له وبشره بالجنة، وسيلقى بلاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَخَلَ حَائِطًا مِنْ حَوَائِطِ الْمَدِينَةِ، فَجَلَسَ عَلَى قُفِّ الْبِئْرِ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ"، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ"، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، وَسَيَلْقَى بَلَاءً".
سیدنا نافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے ایک باغ میں داخل ہوئے اور کنویں کی منڈیر پر بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنویں میں لٹکا لئے اتنی دیر میں سیدنا ابوبکر نے آ کر اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دو اور جنت کی خوش خبری سنادو۔ تھوڑی دیر بعد سیدنا عمر نے آ کر اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دیدو اور جنت کی بشارت بھی دیدو۔ تھوڑی دیر بعد سیدنا عثمان نے آ کر اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اندر آنے کی اجازت دے دو اور ایک مصیبت کے ساتھ جنت کی خوش خبری سنادو۔
حكم دارالسلام: أبو سلمة لم يذكر له سماع من نافع بن عبدالحارث