(حديث مقطوع) قال ابو محمد: قرات على زيد بن يحيى، عن مالك، قال: سالته عن المراة تطهر بعد العصر، قال: "تصلي الظهر والعصر"، قلت: فإن كان طهرها قريبا من مغيب الشمس، قال:"تصلي العصر ولا تصلي الظهر، ولو انها لم تطهر حتى تغيب الشمس، لم يكن عليها شيء"، سئل عبد الله تاخذ به؟، قال: لا.(حديث مقطوع) قَالَ أَبُو مُحَمَّد: قَرَأْتُ عَلَى زَيْدِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنْ الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ بَعْدَ الْعَصْرِ، قَالَ: "تُصَلِّي الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ"، قُلْتُ: فَإِنْ كَانَ طُهْرُهَا قَرِيبًا مِنْ مَغِيبِ الشَّمْسِ، قَالَ:"تُصَلِّي الْعَصْرَ وَلَا تُصَلِّي الظُّهْرَ، وَلَوْ أَنَّهَا لَمْ تَطْهُرْ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا شَيْءٌ"، سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَأْخُذُ بِهِ؟، قَالَ: لَا.
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں نے زید بن یحییٰ کے پاس امام مالک رحمہ اللہ سے یہ قول پڑھا کہ جو عورت عصر کے بعد پاک ہو تو؟ انہوں نے کہا: ظہر و عصر (دونوں) پڑھے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اگر طہر کا وقت غروب آفتاب سے کچھ پہلے ہو تو صرف عصر پڑھے گی ظہر نہیں، اور اگر وہ غروب شمس کے بعد پاک ہو تو اس پر کچھ واجب نہیں، امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ کا بھی یہی قول ہے؟ کہا: نہیں۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 930]» اس قول کی سند صحیح ہے، کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔