(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن عبد الله الرقاشي، عن يزيد بن زريع، حدثنا محمد بن إسحاق، قال: حدثتني فاطمة، عن اسماء، قالت: "كنا نكون في حجرها فكانت إحدانا تحيض ثم تطهر فتغتسل وتصلي، ثم تنكسها الصفرة اليسيرة، فتامرنا ان نعتزل الصلاة حتى لا نرى إلا البياض خالصا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ: "كُنَّا نَكُونُ فِي حِجْرِهَا فَكَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ ثُمَّ تَطْهُرُ فَتَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، ثُمَّ تَنْكُسُهَا الصُّفْرَةُ الْيَسِيرَةُ، فَتَأْمُرُنَا أَنْ نَعْتَزِلَ الصَّلَاةَ حَتَّى لَا نَرَى إِلَّا الْبَيَاضَ خَالِصًا".
فاطمہ (بنت المنذر) نے کہا: ہم سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کی گود (و پرورش) میں تھے اور ہم میں سے کسی کو حیض آتا، پھر وہ پاک ہوتی تو غسل کرتی اور نماز پڑھتی تھی، پھر تھوڑی بہت زردی آتی تو وہ (سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا) ہم کو نماز چھوڑ دینے کا حکم دیتیں، تا آنکہ بالکل سفیدی ظاہر نہ ہو جائے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 881 سے 885) یعنی وہ صفرة اور کدرة کو بھی حیض ہی شمار کرتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 889]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 94/1] و [البيهقي 336/1]