صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
373. ‏(‏140‏)‏ بَابُ الْجَهْرِ بِآمِينَ عِنْدَ انْقِضَاءِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي يَجْهَرُ الْإِمَامُ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ‏.‏
جن نمازوں میں امام جہری قرأت کرتا ہے ان میں سورہ فاتحہ کے اختتام پر بلند آواز سے آمین کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 569
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، وعلي بن خشرم ، وهذا حديث المخزومي، نا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا امن القارئ، فامنوا، فإن الملائكة تؤمن، فمن وافق تامينه تامين الملائكة، غفر له ما تقدم من ذنبه" . قال المخزومي مرة: قال: سمعت الزهرينا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، وَهَذَا حَدِيثُ الْمَخْزُومِيِّ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ، فَأَمِّنُوا، فَإِنَّ الْمَلائِكَةَ تُؤَمِّنُ، فَمَنَ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" . قَالَ الْمَخْزُومِيُّ مَرَّةً: قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قاری آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں۔ لہٰذا جس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوگئی اُس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 570
Save to word اعراب
انا احمد بن عبدة الضبي ، اخبرنا عبد العزيز يعني ابن محمد الدراوردي ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا امن الإمام فامنوا، فمن وافق قوله قول الملائكة، غفر له ما تقدم من ذنبه" . قال ابو بكر في قول النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا امن الإمام، فامنوا": ما بان وثبت ان الإمام يجهر بآمين، إذ معلوم عند من يفهم العلم ان النبي صلى الله عليه وسلم لا يامر الماموم ان يقول: آمين عند تامين الإمام، إلا والماموم يعلم ان الإمام يقوله، ولو كان الإمام يسر آمين لا يجهر به، لم يعلم الماموم ان إمامه قال: آمين، او لم يقله، ومحال ان يقال للرجل: إذا قال فلان كذا: فقل مثل مقالته، وانت لا تسمع مقالته، هذا عين المحال، وما لا يتوهمه عالم ان النبي صلى الله عليه وسلم يامر الماموم ان يقول آمين، إذا قاله إمامه وهو لا يسمع تامين إمامه. قال ابو بكر: فاسمع الخبر المصرح بصحة ما ذكرت ان الإمام يجهر بآمين عند قراءة فاتحة الكتابأنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَمَنَّ الإِمَامُ فَأَمِّنُوا، فَمَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَمَنَّ الإِمَامُ، فَأَمِّنُوا": مَا بَانَ وَثَبَتَ أَنَّ الإِمَامَ يَجْهَرُ بِآمِينَ، إِذْ مَعْلُومٌ عِنْدَ مَنْ يَفْهَمُ الْعِلْمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يَأْمُرُ الْمَأْمُومَ أَنْ يَقُولَ: آمِينَ عِنْدَ تَأْمِينِ الإِمَامِ، إِلا وَالْمَأْمُومُ يَعْلَمُ أَنَّ الإِمَامَ يَقُولُهُ، وَلَوْ كَانَ الإِمَامُ يُسِرُّ آمِينَ لا يَجْهَرُ بِهِ، لَمْ يَعْلَمِ الْمَأْمُومُ أَنَّ إِمَامَهُ قَالَ: آمِينَ، أَوْ لَمْ يَقُلْهُ، وَمُحَالٌ أَنْ يُقَالَ لِلرَّجُلِ: إِذَا قَالَ فُلانٌ كَذَا: فَقُلْ مِثْلَ مَقَالَتِهِ، وَأَنْتَ لا تَسْمَعُ مَقَالَتَهُ، هَذَا عَيْنُ الْمُحَالِ، وَمَا لا يَتَوَهَّمُهُ عَالِمٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ الْمَأْمُومَ أَنْ يَقُولَ آمِينَ، إِذَا قَالَهُ إِمَامُهُ وَهُوَ لا يَسْمَعُ تَأْمِينَ إِمَامِهِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَاسْمَعِ الْخَبَرَ الْمُصَرِّحَ بِصِحَّةِ مَا ذَكَرْتُ أَنَّ الإِمَامَ يَجْهَرُ بِآمِينَ عِنْدَ قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو تو جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہو گیا تو اُس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان مبارک جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ میں اس بات کی دلیل ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امام بلند آواز سے آمین کہے گا، کیونکہ علم کو سمجھنے والا شخص بخوبی جانتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدی کو امام کی آمین کے وقت آمین کہنے کا حُکم اسی وقت دیا ہے جب وہ اپنے امام کو آمین کہتے ہوئے سنے گا۔ اور اگر امام آہستہ آواز سے آمین کہے اور اسے بلند آواز سے نہ کہے تو مقتدی کو پتہ نہیں چلے گا کہ اُس کے امام نے آمین کہی ہے یا نہیں اور یہ بات محال و ناممکن ہے کہ کسی شخص سے کہا جائے کہ فلاں شخص جب ایسے کہے تو تم بھی ویسے ہی کہنا حالانکہ تم اس کے قول کو سن نہ سکو۔ یہ تو بالکل ہی ناممکن اور محال بات ہے۔ ایسی محال بات کسی عالم شخص کے وہم میں بھی نہیں آسکتی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقتدی کو حُکم دیں کہ وہ اپنے امام کی آمین کے وقت آمین کہے حالانکہ وہ اپنے امام کی آمین کو سنتا ہی نہ ہو۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لیجیئے اب وہ صریح اور واضح حدیث سنیئے جو ہماری بات کے صحیح ہونے کی دلیل ہے کہ «‏‏‏‏سورة الفاتحة» ‏‏‏‏ کی قراءت کرنے کے بعد بلند آواز سے آمین کہے گا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 571
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اُم القرآن کی قراءت سے فارغ ہوتے تو اپنی بلند آواز سے آمین کہتے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 572
Save to word اعراب
حضرت نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب امام کے ساتھ ہوتے اور وہ اُم القرآن پڑھتا تو لوگ آمین کہتے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی آمین کہتے اور وہ اسے سنّت سمجھتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 573
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن حسان الازرق بخبر غريب، إن كان حفظ اتصال الإسناد، حدثنا ابن مهدي ، عن سفيان ، عن عاصم ، عن ابي عثمان ، عن بلال ، انه قال للنبي صلى الله عليه وسلم: " لا تسبقني بآمين" . قال ابو بكر: هكذا املى علينا محمد بن حسان هذا الحديث من اصله.. الثوري، عن عاصم، فقال: عن بلال، والرواة إنما يقولون في هذا الإسناد، عن ابي عثمان: ان بلالا قال للنبي صلى الله عليه وسلمحَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الأَزْرَقُ بِخَبَرٍ غَرِيبٍ، إِنْ كَانَ حَفِظَ اتِّصَالَ الإِسْنَادِ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ بِلالٍ ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَسْبِقْنِي بِآمِينَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَكَذَا أَمْلَى عَلَيْنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَصْلِهِ.. الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ، فَقَالَ: عَنْ بِلالٍ، وَالرُّوَاةُ إِنَّمَا يَقُولُونَ فِي هَذَا الإِسْنَادِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ: أَنَّ بِلالا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ آپ مجھ پر آمین (کہنے) میں سبقت نہ لیجائیں امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جناب محمد بن حسان نے یہ حدیث ہمیں اسی طرح املاء کراوئی ہے کہ یہ روایت امام سفیان ثوری اپنے استاد عاصم سے اور وہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ جبکہ دیگر رواۃ اس سند میں جناب عاصم کے استاد ابوعثمان کا اضافہ کرتے ہیں (اور وہ کہتے ہیں کہ) «‏‏‏‏ان بلا لا قال للنبي صلى الله عليه وسلم» ‏‏‏‏ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.