جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ |
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ 370. (137) بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ فِي السُّجُودِ عِنْدَ قِرَاءَةِ السَّجْدَةِ. سجدہ تلاوت میں ذکر اور دعا پڑھنے کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اُس نے عرض کی کہ میں نے آج رات خواب میں دیکھا گویا کہ میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں، میں نے دیکھا گویا کہ میں نے آیتِ سجدہ تلاوت کی ہے تو میں نے سجدہ کیا، میں نے درخت کو دیکھا کہ وہ بھی میرے سجدے کی وجہ سے سجدہ کررہا ہے۔ میں نے اسے سجدے کی حالت میں یہ دعا مانگتے ہوئے سنا «اَللّٰھُمَّ اَکْتُبْ لِیْ بِھَا عِنْدَکَ اَجْرًا وَّضَعْ عَنِّیْ بِھَا وِزْرًا وَّاجْعَلْھَا لِیْ عِنْدَکَ ذُخْرًا وَّتَقَبَّلْھَا مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَھَا مِنْ عَبْدِکَ دَاوٗدَ» ”اے الله میرے لیے اپنے پاس اس سجدے کے بدلے اجرو ثواب لکھ لے، اسے میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ کر لے، اس کے بدلے میرے گناہ معاف فرما، اور مجھ سے اسے قبول فرما جیسے تو نے اپنے بندے داؤد علیہ السلام سے قبول کیا تھا۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت سجدہ تلاوت فرمائی پھر سجدہ کیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں وہی دعا پڑھ رہے تھے جو آدمی نے درخت کی دعا بیان کی تھی۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن
حضرت محمد بن زید بن خنیس بیان کرتے ہیں کہ حسن بن محمد بن عبیداللہ بن ابی یزید نے ہمیں مسجد حرام میں رمضان المبارک کے مہینے میں نماز پڑھائی۔ وہ آیت سجدہ پڑھتے تو سجدہ کرتے اور طویل سجدہ کرتے، اُن سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا، مجھے ابن جریج نے بیان کیا ہے کہ انہیں میرے دادا جناب عبیداللہ بن ابی یزید نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت بیان کی ہے۔ پھر اس جیسی روایت ذکر کی۔ اور کہا، «واحطط عني بها وزرا» ”(اے اللہ) اس سجدے کے بدلے میرے گناہ معاف فرمادے“ اور یہ الفاظ روایت نہیں کیے ”مجھ سے قبول فرما جیسے تم نے اپنے بندے داؤد سے قبول فرمایا تھا۔“ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے ابوالعالیہ کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت قرآن مجید کے سجدے میں یہ دعا پڑھتے تھے «سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِيْ خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ» ”میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا فرمایا ہے اور اپنی کمال قدرت و طاقت سے اس کے کان اور آنکھیں بنائی ہیں۔“ کی املاء ترک کردی تھی کیونکہ حضرت خالد الخداء اور ابوالعالیہ کے درمیان ایک متعین شخص کا واسطہ ہے جسے عبدالوہاب بن عبدالمجید اور خالد بن عبداللہ واسطی نے ترک کر دیا ہے۔ (اس لئے اس کی سند منقطع ہے)۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن
امام صاحب اپنے استاد گرامی جناب بندار سے حضرت ابوالعالیہ کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت بیان کرتے ہیں۔ حدیث کے راوی جناب ابوبشر نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے کہ رات کے وقت اور ان الفاظ کا اضافہ بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا تین بار پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
امام صاحب اپنے استاد محترم جناب یعقوب بن ابراہیم دورقی کی سند سے جناب ابوالعالیہ کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ بالا بندار کی رویات جیسی روایت بیان کرتے ہیں، فرق یہ ہے کہ اس روایت میں امام صاحب یہ الفاظ بیان کرتے ہیں کہ آپ یہ دعا سجدے میں کئی بار پڑھتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ روایت (جس میں خالد حذاء اور ابولعالیہ کے درمیان ایک شخص کا واسطہ موجود ہے) اس وقت بیان کر دی ہے، اس ڈر سے کہ بعض طالب علم جناب ثقفی اور خالد بن عبداللہ کی روایت سے غلط فہمی کا شکار نہ ہوجائیں اور وہ عبد الوہاب اور خالد بن عبداللہ کی روایت کو صحیح سمجھنے لگیں (حالانکہ وہ منقطع ہے)۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.