صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
370. (137) بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ فِي السُّجُودِ عِنْدَ قِرَاءَةِ السَّجْدَةِ.
سجدہ تلاوت میں ذکر اور دعا پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 563
نا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْحُلْوَانِيُّ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ ، قَالَ: كَانَ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ صَلَّى بِنَا فِي هَذَا الْمَسْجِدِ يَعْنِي الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، فَكَانَ يَقْرَأُ السَّجْدَةَ، فَيَسْجُدُ فَيُطِيلُ السُّجُودَ، فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ: قَالَ لِي ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي جَدُّكُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ:" وَاحْطُطْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا، وَلَمْ يَقُلِ: اقْبَلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَإِنَّمَا كُنْتُ تَرَكْتُ إِمْلاءَ خَبَرِ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ:" سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ"، لأَنَّ بَيْنَ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ وَبَيْنَ أَبِي الْعَالِيَةِ رَجُلا غَيْرَ مُسَمًّى، لَمْ يَذْكُرِ الرَّجُلَ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنِ عَبْدِ الْمَجِيدِ، وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ
حضرت محمد بن زید بن خنیس بیان کرتے ہیں کہ حسن بن محمد بن عبیداللہ بن ابی یزید نے ہمیں مسجد حرام میں رمضان المبارک کے مہینے میں نماز پڑھائی۔ وہ آیت سجدہ پڑھتے تو سجدہ کرتے اور طویل سجدہ کرتے، اُن سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا، مجھے ابن جریج نے بیان کیا ہے کہ انہیں میرے دادا جناب عبیداللہ بن ابی یزید نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت بیان کی ہے۔ پھر اس جیسی روایت ذکر کی۔ اور کہا، «واحطط عني بها وزرا» ”(اے اللہ) اس سجدے کے بدلے میرے گناہ معاف فرمادے“ اور یہ الفاظ روایت نہیں کیے ”مجھ سے قبول فرما جیسے تم نے اپنے بندے داؤد سے قبول فرمایا تھا۔“ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے ابوالعالیہ کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت قرآن مجید کے سجدے میں یہ دعا پڑھتے تھے «سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِيْ خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ» ”میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا فرمایا ہے اور اپنی کمال قدرت و طاقت سے اس کے کان اور آنکھیں بنائی ہیں۔“ کی املاء ترک کردی تھی کیونکہ حضرت خالد الخداء اور ابوالعالیہ کے درمیان ایک متعین شخص کا واسطہ ہے جسے عبدالوہاب بن عبدالمجید اور خالد بن عبداللہ واسطی نے ترک کر دیا ہے۔ (اس لئے اس کی سند منقطع ہے)۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن