نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا ابن علية ، عن خالد الحذاء ، عن رجل ، عن ابي العالية ، عن عائشة رضي الله عنها مثل حديث بندار، غير انه قال: يقول" في السجدة مرارا". قال ابو بكر: وإنما امليت هذا الخبر وبينت علته في هذا الوقت مخافة ان يفتن بعض طلاب العلم برواية الثقفي، وخالد بن عبد الله، فيتوهم ان رواية عبد الوهاب، وخالد بن عبد الله صحيحةنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا مِثْلَ حَدِيثِ بُنْدَارٍ، غَيْرُ أَنَّهُ قَالَ: يَقُولُ" فِي السَّجْدَةِ مِرَارًا". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَإِنَّمَا أَمْلَيْتُ هَذَا الْخَبَرَ وَبَيَّنْتُ عِلَّتَهُ فِي هَذَا الْوَقْتِ مَخَافَةَ أَنْ يُفْتَنَ بَعْضُ طُلابِ الْعِلْمِ بِرِوَايَةِ الثَّقَفِيِّ، وَخَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، فَيُتَوَهَّمَ أَنَّ رِوَايَةَ عَبْدِ الْوَهَّابِ، وَخَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ صَحِيحَةٌ
امام صاحب اپنے استاد محترم جناب یعقوب بن ابراہیم دورقی کی سند سے جناب ابوالعالیہ کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ بالا بندار کی رویات جیسی روایت بیان کرتے ہیں، فرق یہ ہے کہ اس روایت میں امام صاحب یہ الفاظ بیان کرتے ہیں کہ آپ یہ دعا سجدے میں کئی بار پڑھتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ روایت (جس میں خالد حذاء اور ابولعالیہ کے درمیان ایک شخص کا واسطہ موجود ہے) اس وقت بیان کر دی ہے، اس ڈر سے کہ بعض طالب علم جناب ثقفی اور خالد بن عبداللہ کی روایت سے غلط فہمی کا شکار نہ ہوجائیں اور وہ عبد الوہاب اور خالد بن عبداللہ کی روایت کو صحیح سمجھنے لگیں (حالانکہ وہ منقطع ہے)۔