صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
482. (249) بَابُ فَضْلِ التَّحْمِيدِ وَالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ يُوصَفُ بِالْعَدَدِ الْكَثِيرِ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ أَوْ غَيْرِ خَلْقِهِ.
تحمید، تسبیح اور تکبیر کی فضیلت کا بیان کہ ان کی صفت اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور غیر مخلوق کی کثیر تعداد کے ساتھ بیان کی گئی ہے
حدیث نمبر: 753
نا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَتْ جُوَيْرِيَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ ، وَكَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ، فَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَهَا وَسَمَّاهَا جُوَيْرِيَةَ، وَكَرِهَ أَنْ يُقَالَ: خَرَجَ مِنْ عِنْدِ بَرَّةَ، قَالَتْ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا فِي مُصَلاي، فَرَجَعَ حِينَ تَعَالَى النَّهَارُ وَأَنَا فِيهِ، فَقَالَ:" لَمْ تَزَالِي فِي مُصَلاكِ مُنْذُ خَرَجْتُ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" قَدْ قُلْتُ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلاثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَّ بِمَا قُلْتِ لَوَزَنَتْهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ" . هَذَا حَدِيثُ يَحْيَى بْنِ حَكِيمٍ، وَقَالَ عَبْدُ الْجَبَّارِ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ إِلَى صَلاةِ الصُّبْحِ وَجُوَيْرِيَةُ جَالِسَةٌ فِي الْمَسْجِدِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا قَبْلَ هَذَا مِنَ الْكَلامِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، اُن کا نام برہ تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام تبدیل کر کے جویریہ نام رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات پسند کرتے تھے کہ کہا جائے۔ آپ برہ (نیکی) کے ہاں سے نکلے ہیں۔ وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے جبکہ میں اپنی نماز گاہ میں (بیٹھی ذکر کر رہی) تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن چڑھے واپس تشریف لائے جبکہ میں ابھی تک جائے نماز ہی میں بیٹھی (ذکرکر رہی) تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”جب سے میں گیا ہوں تم (اس جگہ) اپنی نمازگاہ میں مسلسل بیٹھی ہوئی ہو؟“ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے (تیرے پاس جانے کے بعد) صرف چار کلمات تین مرتبہ پڑھے ہیں۔ اگر ان کا وزن تیرے سارے ذکر کے ساتھ کیا جائے تو وہ ان پر بھاری ہوں گے۔ (وہ کلمات یہ ہیں)، «سُبْحـانَ اللهِ وَبِحَمْـدِهِ عَدَدَ خَلْـقِه، وَرِضـا نَفْسِـه، وَزِنَـةَ عَـرْشِـه، وَمِـدادَ كَلِمـاتِـه» ”میں اللہ تعالیٰ کی پاکی اور حمد و ثنا اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر بیان کرتا ہوں۔ اور اٗس کے نفس کی رضا اور خوشنودی کے برابر، اور اُس کے عرش کے وزن کے برابر اور اُس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔“ یہ یحییٰ بن حکیم کی روایت ہے۔ عبدالجبار کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے لئے تشریف لے گئے تو سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا مسجد میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ پھر باقی حدیث بیان کی اور اس سے پہلے والا کلام ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم