حضرت عباس بن سہل الساعدی بیان کرتے ہیں کہ انصار کے کچھ افراد جمع ہوئے۔ اُن میں حضرت سہل بن سعد الساعدی، ابوحمید الساعدی اور ابواسید الساعدی بھی تھے، تو اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا، تو سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اجازت دو میں تمہیں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز) بیان کرتا ہوں اور میں تم سے اسے زیادہ جانتا ہوں۔ اُنہوں نے کہا (اگر ایسی بات ہے تو) بیان کرو۔ اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہترین وضو کرتے ہوئے دیکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں داخل ہوئے اور تکبیر کہی تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کندھوں کے برابر بلند کیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رُکوع کیا تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گُھٹنوں پر ایسے رکھے جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کو پکڑتے ہوئے ہوں۔ (رُکوع میں) اپنے سر کو نہ اُٹھایا اور نہ بہت جُھکایا (بلکہ درمیانی حالت میں کمر کے برابر رکھا) اور اپنے بازؤں کو اپنے پہلوؤں سے دور رکھا، پھر (رُکوع سے) اپنا سر اُٹھایا تو سیدھے کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی جگہ میں لوٹ گئی، پھر جناب بندار نے باقی حدیث بیان کی اور حدیث کے آخر میں یہ الفاظ بیان کیے کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہھم نے فرمایا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اسی طرح ہوتی تھی۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت محمد بن یحییٰ کو سنا وہ فرما رہے تھے کہ جس شخص نے یہ حدیث سننے کے بعد رُکوع کو جاتے ہوئے اور رُکوع سے سر اُٹھاتے وقت رفع الیدین نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے۔