ورواه انس بن عياض، عن سعد بن إسحاق بن كعب، عن ابي سعيد المقبري، عن ابي ثمامة، ونا يونس بن عبد الاعلى، اخبرني انس بن عياض، عن سعد بن إسحاق، عن ابي سعيد المقبري، عن ابي ثمامة قال: لقيت كعب بن عجرة وانا اريد الجمعة، وقد شبكت بين اصابعي، فلما دنوت ضرب يدي ففرق بين اصابعي، وقال: «إنا نهينا ان يشبك احد بين اصابعه في الصلاة» ، قلت: إني لست في صلاة قال: اليس قد توضات وانت تريد الجمعة؟ قلت: بلى قال: «فانت في صلاة» وَرَوَاهُ أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ، وَنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ قَالَ: لَقِيتُ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ وَأَنَا أُرِيدُ الْجُمُعَةَ، وَقَدْ شَبَّكْتُ بَيْنَ أَصَابِعِي، فَلَمَّا دَنَوْتُ ضَرَبَ يَدَيَّ فَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِي، وَقَالَ: «إِنَّا نُهِينَا أَنْ يُشَبِّكَ أَحَدٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ فِي الصَّلَاةِ» ، قُلْتُ: إِنِّي لَسْتُ فِي صَلَاةٍ قَالَ: أَلَيْسَ قَدْ تَوَضَّأْتَ وَأَنْتَ تُرِيدُ الْجُمُعَةَ؟ قُلْتُ: بَلَى قَالَ: «فَأَنْتَ فِي صَلَاةٍ»
حضرت ابوثمامہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے ملا جبکہ میں جمعہ کے لئے جا رہا تھا اور میں نے اپنی اُنگلیاں ایک دوسری میں ڈالی ہوئی تھیں۔ پھر جب میں قریب ہوا تو اُنہوں نے میرے ہاتھوں پر مارا اور میری اُنگلیوں کو جدا کر دیا اور فرمایا کہ بلاشبہ ہمیں اس سے منع کیا گیا ہے کہ کوئی شخص نماز میں اپنی اُنگلیاں ایک دوسری میں ڈالے۔ میں نےعرض کی کہ میں (ابھی) نماز میں نہیں ہوں۔ اُنہوں نے فرمایا تو کیا تم نے وضو نہیں کیا اور کیا تم جمعہ کا ارادہ نہیں رکھتے؟ میں نے کہا کہ ہاں (یہ بات تو ہے) تو اُنہوں نے فرمایا کہ تو پھر تم نماز ہی میں ہو۔