حدثنا علي بن عاصم ، قال: حدثني عبد الرحمن بن حرملة ، عن ابي علي الهمداني ، قال: صحبنا عقبة بن عامر في سفر، فجعل لا يؤمنا، قال: فقلنا: له رحمك الله، الا تؤمنا وانت من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، قال: لا، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ام الناس فاصاب الوقت، واتم الصلاة، فله ولهم، ومن انتقص من ذلك، فعليه ولا عليهم" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ ، قَالَ: صَحِبَنَا عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ فِي سَفَرٍ، فَجَعَلَ لَا يَؤُمُّنَا، قَالَ: فَقُلْنَا: لَهُ رَحِمَكَ اللَّهُ، أَلَا تَؤُمُّنَا وَأَنْتَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَمَّ النَّاسَ فَأَصَابَ الْوَقْتَ، وَأَتَمَّ الصَّلَاةَ، فَلَهُ وَلَهُمْ، وَمَنْ انْتَقَصَ مِنْ ذَلِكَ، فَعَلَيْهِ وَلَا عَلَيْهِمْ" .
ابو علی ہمدانی رحمہ اللہ وسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سفر پر روانہ ہوا، ہمارے ساتھ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہم نے ان سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں آپ پر ہوں، آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، لہذا آپ ہماری امامت کیجئے، انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں کی امامت کرے، بروقت اور مکمل نماز پڑھائے تو اسے بھی ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی اور جو شخص اس میں کوتاہی کرے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا، مقتدیوں پر نہیں ہوگا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف الضعف على بن عاصم